دو، اگر تم ایسا کر لوگے، تو وہ تمھیں اپنا خالص دوست بنا لیں گے، لیکن بات یہ ہے کہ ہم نے تمھیں سنبھال رکھا ہے، عصمت کی پختگی تمھیں عطا کر رکھی ہے، پہاڑ جیسا ثبات و استقلال بخش کر رکھا ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو تم ذرا سا ہی سہی ان کی ترغیبات و تحریضات سے متاثر ہو جاؤ گے، اور اگر ایسا ہوتا تو ہم زندگی اور موت کا دوگنا عذاب تم پر مسلط کر دیتے، اور ہمارے خلاف اپنا کوئی مددگار نہ پاتے۔
اندازہ کیجئے، کفار و مشرکین اور یہود و نصاریٰ کی طرف خفیف میلان پر کتنا شدید مؤاخذہ ہو رہا ہے، اگر یہ وعید شدید اہلِ ایمان کے سامنے ہو، تو ان کا ہلکے سے ہلکا تشبہ بھی آدمی کو برداشت نہ ہو۔
نظریات و عقائد ہوں ، یا ظاہری اعمال و اوصاف کسی میں بھی اسلامی طریقہ چھوڑ کر غیروں کی نقالی، سب اس وعید کے دائرے میں آتی ہے، شعائر اسلامی کا استخفاف اور ان کی توہین ہو، فرائض و واجبات کا ترک ہو، اسلامی شکل و صورت سے ہٹ کر یہود و نصاریٰ یا کفار کی صورت اختیار کرنی ہو، ڈاڑھی منڈانی، مونچھیں بڑھانی، ننگے سر رہنا، انگریزی معاشرت کو ترجیح دینا، یہ سب اسی وعید کے تحت داخل ہیں ، یہ تمام امور اس کی علامت ہیں کہ دل میں اسلامی طور طریقے کی عظمت و اہمیت نہیں ہے، اس کے مقابلے میں غیر اسلامی طور طریقوں کی عظمت و محبت ہے۔
محدث جلیل ابوالمآثر حضرت مولانا حبیب الرحمن الاعظمی نور اﷲ مرقدہ نے اعیان الحجاج میں حضرت عبداﷲ بن مسعودص کا ایک ارشاد نقل کیا ہے، بہت ہی اہم اور قابلِ غور! فرماتے ہیں :
’’دو شخصوں کی وضع قطع اور لباس و پوشاک میں اس وقت تک مشابہت پیدا نہیں ہوتی، جب تک دونوں کے دل باہم مشابہ نہیں ہوتے‘‘ (ج:۱، ص:۳۹)
ہمارا دین، دین حنیف ہے، دین حنیف کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک طریقہ و مذہب سے جدا، محض اﷲ کے حکم پر مبنی ، جس میں نفس کی خواہش، ماحول کے رجحان، اور خاندانی روایات کا کوئی دخل نہیں ہے، یہ دین محمد رسول اﷲ ا کے اسوۂ حسنہ میں منحصر ہے، اس اسوۂ