طالبان کی ایک حق نوازاور حق پرست طاقت ابھری تھی ، لیکن کس نے ان کا ساتھ دیا؟ ایک طاغوت نے انھیں جب نشانہ بنایا تو تمام حکومتیں اسے شاباشی دیتی رہیں ، یا خاموش تماشائی بنی رہیں ، بالآخر وہ بکھر کر رہ گئی۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے کچھ ایسا سمجھ میں آتا ہے کہ حضرت مہدی کا جب ظہور ہوگاتو ان کا ساتھ دینے والے بھی کم ہی ہوں گے ، بجز ان کے جو خاص ایمانی طاقت اور اعمالِ صالحہ کے جذبے سے سرشار ہوں گے، جو دنیابھر میں چھائی ہوئی مادی اور دنیاوی تہذیب وے متاثر نہ ہوں گے ، جو مغربیت کی آندھیوں سے محفوظ ہوں گے ۔ ایسے ہی لوگ اس مرد مجاہد کے ساتھ ہوں گے ، ان کے پاس مادی سازوسامان کی بہتات نہ ہوگی اور نہ بڑی فوج ہوگی۔ اسی لئے دنیا کی سب سے بڑی روحانی طاقت ان کی مدد کے لئے نزول کرے گی ، کون نہیں جانتا کہ حضرت عیسیٰ ں اس دنیا کی ایک عجیب وغریب ہستی ہیں ، جو بغیر باپ کے خاص قدرتِ الٰہی سے پیدا ہوئے اور جب تک زمین پر رہے ، جبریل امینؑ ان کی حفاظت کرتے رہے ، پھر آسمان پر اٹھا لئے گئے اور اب تک وہیں ہیں ، اتنے عرصے میں ان کی قوت کہاں سے کہاں تک پہونچی ہوگی۔ یہ پیغمبرانہ اور ملکوتی قوت جب زمین پر اترے گی تو ظاہر ہے کہ برائیاں سمٹیں گی۔ تو آج کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنا ایمان اتنا مضبوط کریں ،اور اعمالِ صالحہ کا وہ آہنی حصار بنائیں کہ دنیا کا کوئی فتنہ انھیں اور ان کی نسل کو متاثر نہ کر سکے، تاکہ جب وہ مرد مجاہد اپنے کام کا آغاز کرے ، تو یہ نسل بجائے ان کی موافقت کرنے اور بجائے ان کی مدد کرنے کے مخالف کیمپ میں نہ جابیٹھے ۔ اﷲ جانے کب وہ دور آجائے ،اور کب ہماری یہ ایمانی کاوش درجۂ اعتبار پاکر خدا تعالیٰ کے یہاں مقبول ہوجائے۔
اللھم انصر الاسلام والمسلمین واجعلھم دُعاۃً الیٰ سبیل الحق والیقین ، آمین یارب العالمین
( محرم تاربیع الاول ۱۴۲۴ھ؍مئی تاجولائی ۲۰۰۳ء)
٭٭٭٭٭