یہی امیدکی وہ کرن ہے ، جو ابھی باقی ہے ، اسی مردمجاہد کے دور میں پھر ایک آفت آئے گی ، جو دنیا کی آفات میں ایک عظیم ترین بلکہ سب سے بڑی آفت ہوگی ، اور وہ ہے دجال کا آنا۔
حضرت عمران بن حصین ص فرماتے ہیں کہ : سمعت رسول اﷲ ﷺ یقول: مابین خلق آدم الیٰ قیام الساعۃ أمر اکبر من الدجال ( رواہ مسلم)۔ میں نے رسول اﷲ اسے سنا ،آپ فرماتے تھے کہ حضرت آدم کی پیدائش سے لے کر قیامت آنے تک کوئی واقعہ اور حادثہ دجّال کے فتنہ سے بڑا اور سخت نہ ہوگا۔
اس فتنہ عظیمہ کے قلع قمع کے لئے آسمان سے حضرت عیسیٰ ں انھیں حضرت مہدی کے دور میں نازل ہوں گے، یہ دَور اگرچہ ایک زبردست فتنے اور مصیبت کادور ہوگا ، مگر اس کی بیخ کنی کے لئے ایک زبردست آسمانی طاقت بھی دنیا میں موجود ہوگی۔ دنیا کے حالات جس تیزروی کے ساتھ الٹ پلٹ رہے ہیں اور ظلم وجور کی حکمرانی جس طرح بڑھتی جارہی ہے ، اور اربابِ حکومت کو حوصلہ نہیں ہوتا کہ اس ظلم وجور کے خلاف زبان کھول سکیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس روئے زمین پر ظلم وتشدد سے بچنے کے لئے کوئی پناہ گاہ باقی نہیں رہ گئی ہے ، لحظہ بہ لحظہ انتظار بڑھ رہا ہے ، کہ وہ ’’ مہدیٔ برحق‘‘ نظامِ عدل کو قائم کرے۔
روشنی کی اس کرن کے انتظار میں دورِحاضر کے مسلمانوں کے لئے ایک عظیم پیغام ہے ، جسے ہر وقت ، ہر صاحب ایمان کو مستحضر رکھنا چاہئے۔ وہ پیغام یہ ہے کہ ہر ایمان والا، اپنے ایمان کی اور اعمالِ صالحہ کی بغایت اہتمام حفاظت کرے ،اور اسے اگلی نسل تک منتقل کرنے کی اپنے امکان بھر سعی کرے۔
شرح اس کی یہ ہے کہ جن دنوں حضرت مہدی کا ظہور ہوگا ، معلوم ہے حالات کے لحاظ سے ہمارے موجودہ دور سے بہتر نہ ہوگا، بلکہ کچھ بدتر ہی ہوگا۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی حق کی آواز بلند کرتا ہے تو عموماً اس کی مخالفت ہی ہوتی ہے ، بالخصوص اربابِ حکومت تو کسی آوازۂ حق کو برداشت کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ، ابھی چند دنوں پہلے