، (۲) دجال کا، (۳) دابۃ الارض کا، (۴) سورج کا پچھم سے طلوع ہونے کا ، (۵) عیسیٰ بن مریم کے نزول کا، (۶) اور یاجوج ماجوج کا ذکرکیا ، نیز تین خسف ( زمین دھنسنے )کا تذکرہ کیا،(۷) ایک مشرق میں ، (۸) ایک مغرب میں ، (۹) اور ایک جزیرۂ عرب میں ،(۱۰) اور آخر میں ایک آگ کا ذکر کیا جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانکتی چلی جائے گی، اور ایک روایت میں ہوا کا ذکر ہے ، جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔
یہ سب چیزیں اپنے اپنے وقت پر ہوکر رہیں گی، کیا عجب ہے کہ اﷲ کے رسول اجس دھوئیں کو بتارہے ہیں ، اس کاایک حصہ یہ دھواں بھی ہو ، جو بمباریوں کے نتیجے میں دنیا میں پھیل رہا ہے ، جو کچھ بھی ہو قیامت کی نشانیاں یکے بعد دیگرے طاہر ہوتی جارہی ہیں ، لیکن امید کی کرن یہ ہے کہ ابھی حضرت عیسیٰ ں کا آسمان سے نزول ہونا باقی ہے ، ان کے نزول سے پہلے ایک امام عادل کی حکومت قائم ہوچکی ہوگی ، جس کا لقب مہدی ہوگا ، حضرت مہدی کا ظہور انتہائی ظلم وجور اور جبر وتشدد کے دور میں ہوگا۔
حدیث کی مشہور کتاب مشکوٰۃ شریف کے کتاب الفتن کے باب أشراط الساعۃ کی دوسری فصل میں حضرت ابوسعید خدری صکے حوالے سے ایک حدیث نقل کی گئی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ:
ذکر رسول اﷲ ﷺ بلاء ً یصیب ھذہ الامۃ حتیٰ لا یجد الرجل ملجأ إلیہ من الظلم فیبعث اﷲ رجلاً من عترتی واھل بیتی فیملأ بہ الارض قسطاً وعدلا کما ملئت ظلماً وجوراً یرضی عنہ ساکن السماء وساکن الارض۔
رسول اﷲ انے ایک مصیبت کا تذکرہ فرمایا جو اس امت پر آئے گی ، وہ مصیبت اتنی زبردست ہوگی کہ آدمی ظلم وستم سے بچنے کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں پائے گا، تب اﷲ تعالیٰ میری اولاد میں اور میرے اہل بیت میں ایک مرد( مجاہد) کو کھڑا کریں گے ، جس کے واسطے سے روئے زمین کو عدل وانصاف سے بھردیں گے ، جس طرح کہ وہ ظلم وجور سے بھرچکی تھی ، اس سے آسمان والے بھی خوش ہوں گے اور زمین والے بھی۔