یہاں گھاٹے کا سودا نہیں ہے، نفع ہی نفع ہے، اﷲ تعالی کا ارشاد ہے:{ اِنَّ اﷲَ اشْتَریٰ مِنَ الْمؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاّنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ} اﷲ تعالی نے اہل ایمان سے ان کی جان کو اور ان کے مالوں کو خرید لیا ہے۔ اور اس کا عوض جنت ہے ۔
جنت اور اﷲ کی رضا و خوشنودی کے مقابلے میں جان ومال کی کیا حقیقت ہے؟ اتنی قربانی دے کر اگر جنت کی دائمی راحت حاصل ہو جائے تو سودا نہایت سستا ہے۔ اور بہت ہی نفع بخش ہے۔
اطمینان وراحت کا خزانہ تو ذکر اﷲ ہی میں ہے جس خوش نصیب کی اس تک رسائی ہو جائے۔
( ربیع الثانی تا جمادی الثانی۱۴۲۲ھ؍اگست تااکتوبر۲۰۰۱ء؍ ماہنامہ ضیاء الاسلام مئی ۲۰۰۴ء )
٭٭٭٭٭