دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
برتاؤ رکھے، اور اپنے نفس کے ساتھ تہمت کا برتاؤ رکھے۔ قناعت کا پیشہ اختیار کرے، عمر عزیز کی قیمت کو سمجھے ۔ انتشار خیال سے صحت میں دیر لگتی ہے، اور یکسوئی سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ (ارشادات ومکتوبات حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ ص۱۰۵) فائدہ:خدا کے ساتھ تقویٰ کا برتاؤ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے، مخلوق کی خوشی یا ناراضگی کی پرواہ نہ کرے، مخلوق کو علم ہو یا نہ ہو، بلکہ محض اللہ کے خوف کی وجہ سے کرنے و الے کاموں کو کرے اور نہ کرنے والے کاموں سے بچے، اسی کانام تقویٰ ہے۔ مخلوق کے ساتھ شفقت ومحبت کا برتاؤ رکھے جس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہر ایک کے حقوق کو پہچانے ، مثلاً والدین،بیوی اور دوسرے رشتہ دار، پڑوسی وغیرہ ان سب کے حقوق پوری رغبت اور خوشی سے ادا کرے ۔ اپنے نفس کے ساتھ بدگمانی رکھے اور لوگوں کے ساتھ خوش گمانی ، دوسروں سے بدگمانی میں جلدی نہ کرے شرعی دلیل کے بغیر کسی سے بدگمان ہونا،تہمت لگاناجائز نہیں ، اور اپنے نفس سے زیادہ خوش گمان نہ ہو، بلکہ ڈرتا رہے کہیں نفس کی شرارت نہ ہو،کہیں تکبر میں نہ مبتلا ہوجائے، اور قناعت کا پیشہ اختیارکرنے کامطلب یہ ہے کہ اللہ نے جو کچھ دے رکھا ہو جیسا مکان ،جیسی روزی ،جیسی گاڑی، جیسی بیوی ،جیسی اولاد جیسی صحت ،جیسے متعلقین واحباب سب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں ، اس پر دل سے راضی رہے،اللہ کا شکر ادا کرے اسی کا نام قناعت ہے۔ اپنے اوقات کی قدر کرے، فضول کاموں اور فضول باتوں میں اپنا وقت ضائع نہ کرے، خیالات کو ادھر ادھر نہ لے جائے،یہی انتشار خیال ہے، دلجمعی اور یکسوئی کو اختیار کرے، اس کو اللہ تعالیٰ کی نعمت سمجھے یہ بہت مفید ہے۔