دعوت و تبلیغ کے اصول و آداب ۔ اور کام کرنے والوں کے لئے ضروری ہدایات اور اہم نصائح |
عوت وتب |
|
ہاتھوں میں جانے کا ذریعہ فرماویں تاکہ یہ مبارک سنت انہی کے ہاتھوں میں جاکر انوارات نبویہ سے منور ہوکر چمک اٹھے اور اہل علم کو بہت سی آنے والی صدیوں تک اس سے پورا پورا فیضان وانتفاع ہو، اللہ رب العزت آپ کو اس کے لئے پوری طرح ذریعہ فرمائیں ، اور آپ کی مساعی کے ذریعہ اس خالی کو بھی قبول فرمائیں ۔ (مکتوبات وارشادات حضرت مولانامحمد الیاس صاحبؒص۱۱۹) فائدہ:حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی دلی آرزووتمنا اور پوری کوشش یہ تھی کہ ہماری یہ تبلیغی جدوجہد اکابر علماء وارباب افتاء کی ماتحتی اور انھیں کی زیر نگرانی وسرپرستی میں چلتی رہے، اور انھیں کے ہاتھوں میں اس مبارک کام کی باگ ڈور رہے، حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ کی یہ آرزو اور خواہش اس وجہ سے تھی کہ اہل علم وارباب افتاء کی سرپرستی میں کام چلے گا اور باگ ڈور ان کے ہاتھوں میں ہوگی تو کام صحیح اصولوں کے ساتھ اور اعتدال کے ساتھ چلے گا،ورنہ کام غلو اور افراط وتفریط کا شکار ہوجائے گا، ان کی ماتحتی وزیرنگرانی میں کام ہوگا تو انوار نبوت سے امت کو اور سارے عالم کو روشن کرے گا، اس طرح کام صدیوں تک چلتا رہے گا ۔ حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ فرمارہے ہیں کہ اگر اس کام کی باگ ڈور پختہ اہل علم کے ہاتھوں میں نہ ہوگی بلکہ ناقص العلم اور جاہلوں کے ہاتھوں میں کام پہنچ جائے گا تو اس کام کے ضائع ہونے کا قوی خطرہ ہے، ان کے ہاتھوں میں کام کاہونااور اہل اعلم سے استغناء برتنا اس کام کے ضیاع وزوال کی علامت اور خطرہ کی گھنٹی ہے، اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے،اس لئے حضرت مولانا محمد الیاس صاحبؒ بہت متفکر تھے اور اہل علم کی سرپرستی ہی میں اس کام کو صدیوں تک چلانا چاہتے تھے۔