اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
ایک شخص وہاں سے گذرا جس نے کپڑے سے سے اپنامنہ ڈھانپ رکھا تھا،آپؐنے اس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا’’اُس فتنے کے موقع پریہ شخص ہدایت پرہوگا‘‘۔ تب میں اٹھ کراس شخص کے قریب پہنچا،میں نے دیکھاکہ وہ توعثمان بن عفان ہیں، اس پرمیں نے آپؐ سے دریافت کیا’’یہی شخص؟‘‘ آپؐ نے جواب میں ارشادفرمایا’’ہاں …یہی شخص‘‘۔ غرضیکہ اس فتنے کے بارے میں رسول اللہﷺکے یہ تمام ارشادات اوراس موقع پر آپؐکی طرف سے ہدایات وتنبیہات …یہ سب کچھ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پیشِ نظرتھا،اسی وجہ سے وہ مکمل مطمئن تھے اورصبروثبات ٗ نیزمکمل عزیمت واستقامت کے ساتھ ان تمامترمشکلات کامقابلہ کررہے تھے،اوراس دوران اکابرصحابہ میں سے جب بھی جس کسی نے بھی کسی بھی شکل میں تعاون کی پیشکش کی ٗ توآپؓ نے ہمیشہ یہی جواب دیاکہ ’’میں نے رسول اللہﷺکے ساتھ ایک عہدوپیمان کررکھاہے…میں اسی پرقائم ہوں‘‘۔ ایک روزحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے گھرکے دروازے پرموجودمدینہ کے عام مسلمانوں اوران باغیوں کے درمیان جھڑپ کی نوبت آئی جس کے نتیجے میں فریقین کے متعددافرادزخمی ہوگئے،تب مدینہ کے باشندے (جن کی تعدادسات سوسے زائدتھی،جن میں متعدداکابرصحابہ کرام بھی شامل تھے) حضرت عثمانؓ کے گھرکے سامنے جمع ہوئے اوران سے باغیوں کے خلاف مدافعت کی اجازت چاہی…لیکن حسبِ سابق اس باربھی حضرت عثمانؓ نے انکارکیا ،اورانہیں سمجھابجھاکر…بلکہ خوب اصرارکرکے …واپس روانہ کردیا۔ اسی کیفیت میں وقت گذرتارہا،حالات مزیدبگڑتے چلے گئے …محاصرہ طول پکڑتاگیا،