اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پیادہ دستوں کی قیادت حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کوسونپی،البتہ مجموعی اورعمومی طورپرتمام لشکرکی قیادت آپؐخودہی فرمارہے تھے۔ یہ لشکرمکہ شہرمیں داخل ہونے کے بعدمختلف گلی کوچوں سے گذرتاہواجب بیت اللہ کی جانب پیش قدمی کررہاتھا تب حضرت خالدؓکی عجیب کیفیت تھی،کیونکہ مکہ شہرکے یہی وہ گلی محلے تھے جہاں وہ کھیل کودکربڑے ہوئے تھے،اورپھرانہی گلیوں محلوں سے وہ ہمیشہ مختلف مواقع پرمشرکینِ مکہ کے لشکروں کی قیادت کرتے ہوئے روانہ ہواکرتے تھے…جبکہ آج انہی گلیوں محلوں سے وہ پیغمبرِاسلامؐکی زیرِقیادت …مزیدیہ کہ خودبھی اسلامی لشکرکے ایک بہت بڑے حصے ’’میمنہ‘‘کی قیادت کرتے ہوئے ٗاوربڑی ہی عقیدت ومحبت کے ساتھ ’’پرچمِ توحید‘‘ہاتھ میں تھامے ہوئے …گذررہے تھے۔ ماہِ رمضان ۸ھمیں ’’فتحِ مکہ ‘‘کایہ یادگارواقعہ پیش آیاتھا،اس کے فوری بعدماہِ شوال میںمکہ سے مزیدآگے طائف کے مشہورقبائل ’’ہوازن‘‘ اور’’ثقیف‘‘کے خلاف یادگار ’’غزوۂ حُنین‘‘کی نوبت آئی تھی،تب اس موقع پربھی رسول اللہﷺنے حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کواپنے ہمراہ ہراول دستے میں ی رکھاتھا۔حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد: ۷ھمیں غزوۂ مؤتہ کے موقع پررسول اللہﷺنے حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کو ’’سیف اللہ‘‘یعنی ’’اللہ کی تلوار‘‘کے عظیم ترین لقب سے نوازاتھا،اس کے بعد’’اللہ کی یہ تلوار‘‘تادمِ آخراللہ کے دشمنوں پربجلی بن کرگرتی رہی اورخوب گھن گرج کے ساتھ ان کے سروں پر کڑکتی رہی… حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ ماہِ صفر ۸ھمیں جب مکہ سے سفرکرتے ہوئے مدینہ پہنچے