اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے قدم راہِ حق میں کبھی نہ ڈگمگائے۔ یہی وجہ تھی کہ رسول اللہﷺ اپنے اس جاں نثارساتھی سے ہمیشہ خوش رہے…اورتادمِ آخرانتہائی مسرورومطمئن رہے…یونہی وقت کاسفرجاری رہا…حتیٰ کہ رسول اللہﷺ کامبارک دورگذرگیا۔حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد: رسول اللہﷺ کی اس جہانِ فانی سے رحلت کاجاں گدازواقعہ جب پیش آیا…تب ہرطرف رنج والم کی کیفیت طاری تھی…فضاء انتہائی سوگوارتھی…ہرکوئی غم کے سمندرمیں ڈوباہواتھا…ہوش وحواس جواب دے رہے تھے… اس نازک ترین صورتِ حال میںمزید ایک اوربہت ہی نازک اورحساس ترین معاملہ جودرپیش تھا…وہ یہ کہ رسول اللہﷺ کے بعداب آپؐ کا جانشین کون ہوگا…؟ اسی بارے میں گفت وشنید کی غرض سے مسلمان بڑی تعدادمیں ’’سقیفۂ بنی ساعدہ‘‘نامی مقام پرجمع تھے…تبادلۂ خیال کاسلسلہ جاری تھا۔ اسی دوران حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے لوگوں کومخاطب کرتے ہوئے اس نازک موقع پر ’’فتنہ وافتراق‘‘سے بچنے ٗ اوراتفاق واتحادکوبہرصورت قائم رکھنے کی اہمیت وضرورت کے بارے میں مختصرگفتگوکی ، اس کے بعدحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ٗنیزحضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ ’’یقینایہی دوحضرات رسول اللہﷺکی جانشینی کے قابل ہیں…لہٰذا میرامشورہ یہ ہے کہ ان میں سے کسی ایک کے ہاتھ پرجلدازجلدبیعت کر لی جائے‘‘۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی یہ بات سُن کرحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: