اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
خدمت اوردلجوئی کی خاطرکوشاں وسرگرداں رہاکرتے تھے،خوداپنی والدہ کی خدمت واطاعت گذاری کے ساتھ ساتھ دوسروں کوبھی ہمیشہ بطورِخاص والدین کی عزت ٗبڑوں کا ہمیشہ احترام اورحسنِ سلوک کی خوب تاکیدوتلقین کیاکرتے تھے۔ چنانچہ ایک بارانہوں نے دوافرادکوساتھ ساتھ چلتے دیکھا،ان میں سے ایک کی عمرزیادہ تھی،جبکہ دوسرانسبۃً کم عمردکھائی دے رہاتھا،تب انہوں نے ان دونوں سے دریافت فرمایا ’’تم دونوں کاآپس میں کیارشتہ ہے؟‘‘انہوں نے جواب دیاکہ’’ہم باپ بیٹاہیں‘‘اس پرحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پہلے تواس منظر پر بڑی مسرت کااظہارفرمایاکہ ’’ماشاء اللہ،باپ بیٹادونوں ایک ساتھ چلے جارہے ہیں، کتنا اچھامنظرہے‘‘اورانہیں دعائیں بھی دیں،اس کے بعدبیٹے کومخاطب کرتے ہوئے یہ نصیحت فرمائی: لَا تُسَمِّہٖ بِاسْمِہٖ ، وَلَا تَمْشِ أمَامَہ ، وَلَاتَجْلِس قَبْلَہ ۔ یعنی’’تم کبھی اپنے والدکونام لے کرنہ پکارنا،کبھی ان سے آگے نہ چلنا،اورکبھی ان سے پہلے نہ بیٹھنا‘‘ (یعنی اگردونوں کھڑے ہوں ،توجب تک والدنہ بیٹھ جائیں اُس وقت تک تم بھی نہ بیٹھنا،کھڑے رہنا)(۱)٭…اخلاصِ نیت کانتیجہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ۷ھ میں تہامہ سے مدینہ آئے تھے،اس کے بعدماہِ ربیع الأول ۱۱ھمیں رسول اللہﷺاپنے رب سے جاملے تھے،تقریباً تین سال کے اس مختصر عرصہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جس بے مثال جذبہ وشوق اوراہتمام والتزام کے ساتھ آپؐ سے استفادہ اورکسبِ فیض مین مشغول ومنہمک رہے…اورپھرآپؐ کی اس جہانِ فانی سے رحلت کے بعدبھی بہت طویل عرصہ(تقریباًچھیالیس سال) تک دینی علوم ------------------------------ (۱)الأدب المفرد۔ازامام بخاری رحمہ اللہ۔باب(نمبر۲۳) : لایسمی الرجل أباہ…[۴۴]۔