اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جس کے نتیجے میں وہ کڑیاں تورسول اللہﷺکے رُخسارمبارک سے باہرآگئیں…البتہ ساتھ ہی ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے سامنے کے دونوں دانت بھی ٹوٹ کرباہرآگئے… یوں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ ہی رسول اللہﷺ کی خدمت وپاسبانی کامقدس ترین فریضہ دل وجان سے سرانجام دیتے رہے…نہایت جوش وجذبے کے ساتھ … اوراخلاص ولگن کے ساتھ آپؐ کی مجلس میں حاضری …استفادہ…اورکسبِ فیض میں ہمیشہ ہی مشغول ومنہمک رہے…’’اَمین الُامّۃ‘‘ رسول اللہﷺنے ایک موقع پریہ یادگارارشادفرمایا: اِنّ لِکُلِّ أُمَّۃٍ أَمِیناً ، وَاِنّ أَمِینَنَا أیّتُھَا الأُمَّۃُ أَبُو عَبَیدَۃُ بنُ الجَرَّاح ۔ (۱) یعنی’’ہرامت کاایک ’’امین‘‘ہواکرتاہے،اوراے امت!ہمارے ’’امین‘‘ابوعبیدہ بن الجراح ہیں‘‘۔ مقصدیہ کہ ہرامت میں کوئی شخص بطورِخاص بہت بڑا’’امین‘‘ہواکرتاہے…اس تمام امتِ مسلمہ کے وہ خاص اوربہت بڑے ’’امین‘‘ابوعبیدہؓ ہیں۔ رسول اللہﷺ کے اس یادگارارشادسے یقیناحضرت ابوعبیدہ الجراح رضی اللہ عنہ کامقام ومرتبہ خوب واضح وثابت ہوجاتا ہے … نیزجیساکہ حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : جَائَ أَھلُ نَجرَانَ اِلَیٰ رَسُولِ اللّہِ ﷺ ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللّہ ! اِبعَثْ اِلَینَا رَجُلاً أَمِیناً ، فَقَالَ : لأَبعَثَنَّ اِلَیکُم رَجُلاً أَمِیناً حَقَّ أَمِین ، حَقَّ أَمِین … فَا ستَشْرَفَ ------------------------------ (۱) صحیح بخاری [۳۷۴۴] باب مناقب ابی عبیدۃ بن الجراح رضی اللہ عنہ۔ نیز: صحیح مسلم[۲۴۱۹]