اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مالک تھے۔رسول اللہﷺکے ساتھ آپؓ کی رفاقت اورصحبت ومعیت کایہ مبارک سلسلہ جس کی ابتداء زمانۂ طفولیت سے ہوئی تھی …آپ ﷺکی وفات ،اورپھرتجہیزوتکفین،حتیٰ کہ آپﷺ کے جسدِاطہرکوقبرمبارک میں اتارنے کے مراحل تک یہ سلسلہ جاری وساری رہاتھا۔خلافت کیلئے انتخاب: رسول اللہﷺتادمِ آخرحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے انتہائی مسرورومطمئن رہے اورزندگی بھرشفقت وعنایت کامعاملہ فرماتے رہے۔ آپؐکامبارک دورگذرجانے کے بعدخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دورمیں بھی حضرت علیؓ کوخاص حیثیت اورقدرومنزلت حاصل رہی ، حضرت ابوبکرؓ اہم فقہی امورمیں ان سے مشاورت کرتے رہے اوران کی اصابتِ رائے پرمکمل یقین واطمینان کا اظہارکرتے رہے۔ خلیفۂ دوم حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی اپنے دورِخلافت میں بکثرت حضرت علیؓ سے مشاورت کیاکرتے تھے، فتحِ بیت المقدس کے یادگاراورتاریخی موقع پرجب سلطنتِ روم کی طرف سے یہ مطالبہ کیاگیاتھاکہ فریقین کے مابین ’’معاہدہ‘‘ کے موقع پرمسلمانوں کے خلیفہ خودبیت المقدس آئیں …تب حضرت عمرؓ نے اکابرصحابۂ کرام سے اس سلسلہ میں مشورہ کیاتھا اوران کی رائے دریافت کی تھی ،اس موقع پربعض حضرات نے یہ مشورہ دیاتھاکہ’’ اے امیرالمؤمنین! آپ کووہاں نہیں جاناچاہئے ، تاکہ رومیوں کویہ احساس ہوکہ ہم مسلمان ان کاہرمطالبہ تسلیم کرناضروری نہیں سمجھتے،اوریوں ان پرہماری مزیدہیبت قائم ہوجائے۔