اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے باوجودان کامعمول یہ تھاکہ ہمیشہ نصف شب کے فوری بعدیہ خودنمازِتہجد ٗ عبادت ٗ اورتلاوتِ قرآن وغیرہ کااہتمام کرتے، پھراپنی اہلیہ کوبیدارکرتے ، وہ بھی اسی طرح تہجدوغیرہ پڑھاکرتیں،اورپھران کی اہلیہ رات کے بالکل آخری حصے میں بیٹی کو جگایاکرتیں ، تب وہ اسی طرح تہجدوغیرہ کااہتمام کیاکرتی تھی تھیں۔ الغرض نصف شب کے بعدسے اذانِ فجرتک ان کے گھرمیں کوئی وقت ایسانہیں گذرتا تھا کہ جب وہاں اللہ عزوجل کی عبادت نہ ہورہی ہو،ہمہ وقت عبادت کایہ مبارک سلسلہ جاری رہتاتھا ،اوربلاناغہ ہررات جاری رہتاتھا…حالانکہ یہ اُس وقت مدینہ کے فرمانروا تھے ۔ نیزفقروفاقہ کے بعداب یہ خوشحالی کادورآیاتو ان کی کیفیت یہ ہوئی کہ نہایت سخاوت وفیاضی کے ساتھ ضرورتمندوں اورمحتاجوں کی مددواعانت کیاکرتے تھے ،ہمہ وقت ان کی خبرگیری کیاکرتے،اوران کیلئے ضروریاتِ زندگی کی فراہمی سے متعلق انتظام وانصرام میں مشغول ومنہمک رہاکرتے تھے۔٭…والدہ کی خدمت واطاعت کاجذبہ: (۱) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی والدہ کے انتہائی مطیع وفرمانبردارتھے،ہمہ وقت ان کی ------------------------------ (۱) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جن دنوں مدینہ کے فرمانرواتھے،تب بھی اپنی بہت زیادہ مصروفیات کے باوجودنہایت پابندی کے ساتھ روزانہ گھرسے روانگی ٗ نیزواپسی کے موقع پراپنی والدہ کویوں سلام کیاکرتے تھے : السّلام علیکِ ورحمۃ اللّہ وبرکاتہ یا أُمّتاہ ، تب ان کی والدہ سلام کاجواب دیتیں : وعلیکَ السّلام ورحمۃ اللّہ وبرکاتہ ، اس کے بعدابوہریرہؓ کہتے : رَحِمَکِ اللّہُ کَما رَبَّیتِنِي صَغیراً یعنی ’’اللہ آپ پررحم فرمائے ،جیساکہ آپ نے میری پرورش کی جب میں چھوٹاتھا‘‘جواب میں ان کی والدہ یوں کہتیں: یا بُنيّ، وأنتَ ، فجزاک اللّہ خیرا ، ورَضِيَ عنک کما بَرَرتَني کَبیرا ، یعنی’’ اے میرے بیٹے،اللہ تمہیں جزائے خیرعطاء فرمائے جیساکہ تم بڑے ہونے کے بعدمیرے ساتھ حسنِ سلوک کرتے چلے آرہے ہو‘‘ ملاحظہ ہو: کتاب’’الأدب المفرد‘‘از:امام بخاری رحمہ اللہ۔باب(نمبر۶) جزاء الوالدین۔