اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یقینااس سے نوافل کی فضیلت واہمیت کے ساتھ ساتھ حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کی فضیلت ومنقبت اوررسول اللہﷺکے ساتھ ان کاقرب اورقلبی تعلق بھی واضح وثابت ہوتاہے…کہ وہاں جنت میں بھی آپؐ نے ان کے قدموں کے آہٹ سنی… یوں رسول اللہﷺکے ساتھ حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کاتعلقِ خاطرعرصۂ دراز سے اورابتدائے اسلام سے ہی چلاآرہاتھا،اورجوکہ ہرگذرتے ہوئے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط ترہوتاچلاجارہاتھا،اوراسی کیفیت میں رسول اللہﷺکامبارک زمانہ گذرگیا، آپؐ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے تادمِ آخرانتہائی خوش اورمسرورومطمئن رہے۔حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد: رسول اللہ ﷺکی اس جہانِ فانی سے رحلت کاواقعہ یقینابہت ہی اندوہناک سانحہ تھا،جس کی وجہ سے تمام مدینہ شہرمیں ہرجانب رنج والم کی فضاء چھائی ہوئی تھی …ہرکوئی غم کے سمندر میں ڈوباہواتھا…یہی کیفیت حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کی بھی تھی …اسی کا یہ اثرتھاکہ رسول اللہﷺکے بعداب انہوںنے مسجدِنبوی میں اذان دینے کاوہ سلسلہ ترک کردیا…کیونکہ دورانِ اذان جب وہ ’’ أشْہَُدأنّ مُحَمّداً رَسُولُ اللّہ‘‘پرپہنچتے توبہت اداس ہوجاتے،آوازگلوگیرہوجاتی…اورتب ان کیلئے اذان مکمل کرنابہت دشوار ہو جاتا۔ رسول اللہﷺکے بعداب مدینہ میں بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کادل بھی نہیں لگتاتھا،یہی وجہ تھی کہ آخرانہوں نے یہ فیصلہ کیاکہ ملکِ شام میں جواسلامی فوج رومیوں کے خلاف برسرِ پیکارہے ٗ میں بھی وہاں چلاجاؤں ،اوراب اپنی باقی زندگی ان سپاہیوں کے شانہ بشانہ بس اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطروقف کردوں…