اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے دارالحکومت ’’مدائن‘‘ کی فتح کے بعدحضرت عمرؓ نے اس محاذپربرسرِپیکارسپہ سالارِاعلیٰ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کویہ پیغام بھیجاکہ شہرمدائن کواپنی آئندہ کی سیاسی وعسکری سرگرمیوں کیلئے مستقل مرکزنہ بنایاجائے ،بلکہ اس مقصدکیلئے کسی مناسب مقام پرایک نیاشہرآبادکیاجائے ۔ چنانچہ اس ہدایت پرعمل کرتے ہوئے نیاشہربسانے کی غرض سے مناسب جگہ کے انتخاب کی خاطر حضرت سعدبن وقاص رضی اللہ عنہ نے چندافرادپرمشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ،جس کاسربراہ حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کومقررکیا،چنانچہ یہ اپنی اس ٹیم کے ہمراہ کئی روزتک گھوم پھرکرمختلف مقامات کاجائزہ لیتے رہے،آخرانہوں نے اس مقصدکیلئے تمام ضروری پہلؤوں کومدِنظررکھتے ہوئے ایک جگہ پسندکی،اورحضرت سعدبن وقاص رضی اللہ عنہ کواپنی اس پسندسے آگاہ کیا،جس پرانہوں نے خلیفۂ وقت حضرت عمرؓ رضی اللہ عنہ کی طرف سے منظوری ملنے پراس مقام پرنیاشہرآبادکیا،جوکہ’’کوفہ‘‘کے نام سے معروف ہوگیا، دیکھتے ہی دیکھتے یہ شہرکوفہ دینی ٗ علمی ٗ ثقافتی ٗ سیاسی ٗ وعسکری ٗ غرضیکہ ہرلحاظ سے تاریخی اہمیت اختیارکرگیا،حتیٰ کہ خلیفۂ چہارم حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سمیت بہت بڑی تعدادمیں حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یہیں کوفہ میں ہی مستقل آباد ہوگئے تھے۔(۱)٭…’’رسمِ عثمانی‘‘ …اورحضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ: خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورمیں مشرق ومغرب میں چہارسواسلامی فتوحات کاسلسلہ بہت زیادہ وسعت اختیارکرگیاتھا…اورپھرخلیفۂ سوم حضرت عثمان بن ------------------------------ (۱)’’ کوفہ‘‘ آجکل عراق کے مشہورشہر’’نجف‘‘سے بالکل متصل ہی آبادتھا۔