اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے رسولؐکی نافرمانی کاپہلونکلتاہو، توتم پرمیری اطاعت واجب نہیں ہوگی۔ اللہ تم پررحم فرمائے‘‘۔ خلیفۂ اول کی اس اولین تقریر کے ایک ایک جملے میں رسول اللہﷺکی پاکیزہ تعلیم وتربیت اوراخلاص وتقویٰ کی جھلک نمایاں نظرآتی ہے۔ نیزاس اولین تقریرمیں انہوں نے یہ وضاحت وصراحت کردی کہ ان کااندازِفکریہ ہے کہ ’’وہ خودکوعوام الناس سے ممتاز ومنفرد تصور نہیں کرتے‘‘۔ نیزان کااندازِحکمرانی یہ ہوگاکہ’’ سچ کی نشرواشاعت اورجھوٹ کاراستہ روکنے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی، اوریہ کہ ہرقیمت پرانصاف کابول بالاکیاجائے گا ٗ جبکہ ظلم وناانصافی کا مکمل سدِباب کیاجائے گا، نیزیہ کہ جب تک وہ خوداللہ عزوجل کی اطاعت وفرمانبرداری کے راستے پرگامزن رہیں گے ٗ عوام الناس پران کی اطاعت وفرمانبرداری محض اُسی وقت تک ضروری ولازمی ہوگی‘‘۔کارنامے اورخدمات: ٭…جیشِ اُسامہ کی روانگی: رسول اللہﷺنے اپنی حیاتِ طیبہ کے بالکل آخری دنوں میں رومیوںکی طرف سے مسلمانوں کے خلاف بلاجوازمسلسل اشتعال انگیزی کے جواب میں مناسب کارروائی کی غرض سے ایک لشکرتیارفرمایاتھا،اورپھراسامہ بن زیدرضی اللہ عنہما(جواس وقت بالکل نوعمرتھے)کی زیرِقیادت اس لشکرکوملکِ شام کی جانب روانگی کاحکم دیاتھا۔ لیکن رسول اللہ ﷺ کی ناسازیٔ طبع کی وجہ سے یہ لشکرمدینہ شہرسے کچھ فاصلے پرپہنچ کررک گیاتھا،اور پھرانہی حالات میں رسول اللہﷺکاانتقال ہوگیاتھا۔