اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جائے ، لہٰذامیں نے راستے میں آپ سے زیادہ گفتگونہیں کی،اورنہ ہی میں آپ کوپہچان سکا… اورپھراس شخص نے حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی طرف سے تحریرکردہ وہ مکتوب خلیفۂ وقت حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا ٗجس میں سعدؓکی طرف سے ’’فتحِ قادسیہ‘‘کے عظیم ترین واقعے کی اطلاع تحریرتھی۔ حضرت عمرؓنے نہایت بیتابی کے ساتھ وہ خط پڑھا…اورپھرفوراًہی اندرونِ مدینہ کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے بآوازِبلندیہ اعلان فرمایا’’الصلاۃ جامعۃ‘‘یعنی نمازتیارہے (مقصدیہ کہ سبھی لوگ نمازکیلئے جلدازجلد مسجدمیں جمع ہوجائیں) اورپھراس عظیم الشان اورتاریخی فتح یعنی’’فتحِ قادسیہ‘‘کی خوشی میں خلیفۂ وقت حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی امامت میں مسجدِنبوی میں ’’نمازِشکر‘‘اداکی گئی ٗ جس میں مدینہ کے باشندوں نے بہت بڑی تعدادمیں اورنہایت جوش وجذبے کے ساتھ شرکت کی ٗ اوراس اتنی بڑی نعمت پراللہ رب العزت کے حضورسربسجودہوکربھیگی پلکوں کے ساتھ اس ربِ کریم کاشکراداکیا… ’’فتحِ قادسیہ‘‘کایادگارواقعہ دراصل مسلمانوں کیلئے آئندہ بڑی کامیابیوں اورتاریخی فتوحات کا ٗجبکہ فارس والوں کیلئے مستقل زوال وانحطاط اورشکست وہزیمت کاپیش خیمہ ثابت ہوا۔فتحِ مدائن: (۱) فتحِ قادسیہ کے بعدکچھ عرصہ وہاں انتظامی اموراوردیگرمختلف معاملات کی ترتیب وتنظیم میں گذرگیا،اس کے بعدسپہ سالارِاعلیٰ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے خلیفۂ وقت امیرالمؤمنین حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے سلطنتِ فارس کے علاقوں میں مزید ------------------------------ (۱) ’’مدائن ‘‘موجودہ بغدادسے تقریباًچالیس کلومیٹرکے فاصلے پرواقع تھا،اس کے آثارآج بھی موجودہیں۔