اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
برگزیدہ وپاکیزہ ترین جماعت میں سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کواپنی مسجدمیں ، اپنی جگہ نمازپڑھانے کیلئے ، اورتمام مسلمانوں کی امامت کیلئے خودمنتخب فرمایا،مزیدیہ کہ اصراراورتاکیدکے ساتھ متعددباراس چیزکاحکم دیا۔ چنانچہ خودرسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ آپؐ کے مصلیٰ پرکھڑے ہوکر امامت کے فرائض انجام دیتے رہے…جبکہ آسمانوں سے نزولِ وحی کا ٗنیزجبریل امین علیہ السلام کی آمدورفت کاسلسلہ ابھی بدستور جاری تھا۔ یقینااس سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی عظمتِ شان ظاہرہوتی ہے ۔رسول اللہﷺ کی رحلت کے موقع پرحضرت ابوبکرصدیقؓ کاکردار: رسول اللہﷺکی رحلت اوراس جہانِ فانی سے رخصتی کا سانحہ یقیناتمام مسلمانوں کیلئے بہت ہی بڑاصدمہ تھا، جیساکہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مَا رَأیتُ یَوماً قَطُّ کَانَ أحسَنَ وَلَا أضوَأَ مِن یَومٍ دَخَلَ عَلَینَا فِیہِ رَسُولُ اللّہِﷺ وَمَا رَأیتُ یَوماً أقبَحَ وَلَا أظلَمَ مِن یَومٍ مَاتَ فِیہِ رَسُولُ اللّہِﷺ (۱) یعنی’’میں نے مدینہ شہرمیں کبھی کوئی ایسا خوشگواراورروشن دن نہیں دیکھاکہ جیسارسول اللہ ﷺکی مدینہ تشریف آوری کے موقع پرتھا،اسی طرح میں نے مدینہ شہرمیں کبھی اس قدر سوگوار اوربجھاہوا دن نہیں دیکھاکہ جیسارسول اللہﷺکی وفات کے موقع پرتھا‘‘۔ چنانچہ اُس روزتمام مدینہ شہرمیں ہرجانب رنج والم کی فضاء چھائی ہوئی تھی …ہرکوئی غم کے سمندرمیں ڈوباجارہاتھا،ہرایک پربے خودی کی کیفیت طاری تھی ،اورہرطرف آہ وبکاء کا ماحول تھا،کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہاتھا،نہ ہی کسی کاذہن اس جان لیواخبرکوقبول کرنے ------------------------------ (۱) مشکاۃ المصابیح [۵۹۶۲] باب ہجرۃ أصحابہ صلی اللہ علیہ وسلم من مکۃ ووفاتہ۔