اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تب حضرت عمرؓنے فرمایا’’مجھے بتائیے،کون ہے وہ؟‘‘ اس پرحضرت حذیفہؓ نے معذرت کی(شایدکسی وجہ سے انہوں نے اس ایک منافق شخص کے بارے میںکچھ بتانامناسب نہیں سمجھاہوگا،لہٰذا فقط اشارے پرہی اکتفاء کیا،تاکہ حضرت عمرؓ خودتحقیق کرلیں) حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’معلوم ہوتاہے کہ اس بارے میںیاتوحضرت عمرؓنے خودکچھ تحقیق کی ،یامن جانب اللہ ان کی رہنمائی کی گئی،کیونکہ ہماری اس گفتگوکے بعدمحض چندروزہی گذرے تھے کہ حضرت عمرؓ نے اپنے اسی والی(فرمانروا/گورنر)کواس کے عہدے سے معزول کردیا۔٭…’’اسلامی فتوحات‘‘ …اورحضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ: رسول اللہﷺکے مبارک دورمیں ٗاورپھرحضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین کے زمانے میں ’’سراغ رسانی‘‘اور’’منافقین کی نشاندہی‘‘کے معاملے میں حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ جس طرح بڑے پیمانے پرخدمات انجام دیتے رہے اوران کی ان خدمات پراعتمادوانحصارکیاجاتارہا…اسی طرح اسلامی فتوحات کے حوالے سے بھی ان کی خدمات یقیناناقابلِ فراموش ہیں۔ خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں فتوحات کاسلسلہ بہت وسعت اختیارکرچکاتھا،بہت بڑے پیمانے پرمسلمان برق رفتاری کے ساتھ یکے بعد دیگرے مختلف علاقے فتح کرتے چلے گئے تھے…اورپھریہی سلسلہ کافی حدتک خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں بھی جاری رہاتھا۔ اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطرلڑی جانے والی ان تاریخی جنگوں کے موقع پر،اورخاص