اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے بعدکبھی رسول اللہﷺکادیدارنصیب نہیںہوسکا،یمن سے واپس مدینہ آمدکے بعداب ان کی اداس اوربے رونق نگاہیں رسول اللہﷺکوتلاش کرتی رہیں،مسجدِنبوی میں ٗ مدینہ کے گلی کوچوں میں ٗ ہرجگہ ٗ نگری نگری اوربستی بستی ٗ اب معاذؓ کی آنکھیں اس عظیم شخصیت کے دیدارکیلئے تاحیات بس ترستی ہی رہیں کہ جس کادیداراب ممکن نہیں تھا،وہاں اب رسول اللہﷺنہیں تھے،اب فقط آپؐ کی یادیں ٗ آپؐ کی باتیں ٗ اورآپؐ کی نشانیاں باقی تھیں۔حضرت مُعاذبن جبل رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد: رسول اللہﷺکامبارک دورگذرجانے کے بعدخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ہمیشہ حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کے ساتھ انتہائی عزت واحترام سے پیش آتے رہے،نیزامتِ مسلمہ اورملک وملت کی بہتری کیلئے ان کی علمی استعدادسے خوب استفادہ کرتے رہے،اورپھریہی کیفیت خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں بھی جاری رہی۔ خلیفۂ دوم کے زمانۂ خلافت میں ایک بارایساہواکہ ملکِ شام میں ان کی طرف سے مقررکردہ والی(گورنر)یزیدبن ابی سفیانؓنے ان کے نام خط میں یہ پیغام تحریرکیاکہ’’اے امیرالمؤمنین!شام بہت وسیع وعریض علاقہ ہے،یہاں اب مسلمانوں کی تعدادبھی بہت بڑھ چکی ہے،لہٰذایہاں ایسے افرادکی شدیداورفوری ضرورت ہے جودینی تعلیم وتربیت اوررہبری ورہنمائی کافریضہ سرانجام دے سکیں‘‘ اس پرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں میں سے پانچ افرادکے ساتھ اس سلسلے میں مشورہ کیا،اوراس مشاورت کی غرض سے انہی پانچ افرادکے انتخاب کی وجہ یہ بیان کی کہ ’’آپ حضرات کاتبینِ وحی میں سے ہیں،لہٰذامیں نے ضروری سمجھاکہ میں اس سلسلے میں