اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت زیدبن ثابت رضی اللہ عنہ: ہجرتِ مدینہ کے بعد محض دوسراسال ہجرتِ مدینہ کے بعدابھی محض دوسراسال ہی چل رہاتھاکہ مشرکینِ مکہ مسلمانوں کونیست ونابودکرڈالنے کی غرض سے اپنے لشکرِجرارسمیت آدھمکے تھے،تب ایک روزمدینہ شہرسے کچھ باہر’’بدر‘‘کے مقام پرمشرکین کے اس لشکرکوروکنے کی خاطرمسلمان اپنی صفیں درست کرنے میں مشغول تھے،اورجب یہ کام ہوچکا،صفیں درست ہوچکیں ،تب آخری لمحات میں رسول اللہﷺاس لشکرپراوران صفوں پر’’آخری نگاہ ‘‘ڈال رہے تھے،تاکہ خوب اطمینان کرلیاجائے کہ سب کچھ درست ہے،نیزیہ کہ ہرکوئی اپنی مناسب جگہ پرموجود ہے ۔ رسول اللہﷺاُس وقت بدرکے میدان میں مسلمانوں کے جس لشکرپراطمینان کی غرض سے ’’آخری نگاہ‘‘ڈال رہے تھے ٗ درحقیقت یہ وہ ’’پہلالشکر‘‘تھاجوکچھ ہی دیربعدآپؐکی زیرِقیادت مشرکینِ مکہ سے ٹکرلینے والاتھا،دینِ اسلام کاسورج طلوع ہونے کے بعد یہ اولین ٗتاریخی ٗاورہمیشہ کیلئے فیصلہ کن معرکہ پیش آنے والاتھا،وہ معرکہ جس پرآئندہ ہمیشہ کیلئے امتِ مسلمہ کی بقاء کاانحصارتھا…یہی وجہ تھی کہ خودرسول اللہﷺاس نازک ترین موقع پرباربااپنے دونوں ہاتھ بلندکرکے اپنے رب سے مناجات اوردعاء وفریادکرتے ہوئے یہ الفاظ دہرارہے تھے کہ’’اے اللہ!آج اگریہ تیرے مٹھی بھرمسلمان بندے مارے گئے،توپھرآج کے بعدقیامت تک تیری اس زمین پرتیرانام لیواکوئی نہیں ہوگا‘‘ آپؐ اس موقع پرانتہائی گڑگڑاکر ٗاوراس قدربیتابی کے ساتھ دعاء ومناجات میں مشغول تھے ٗنیزبارباراپنی زبانِ مبارک سے یہی کلمات دہرارہے تھے ٗ اوربڑی ہی بیقراری کی کیفیت میںآپؐ بارباراپنے دونوں ہاتھ فضاء میں اس قدربلندفرماتے …کہ آپؐکے