اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
’’شرم وحیاء ‘‘کامظہرکہاجائے…؟یارسول اللہﷺ کے ساتھ والہانہ عقیدت ومحبت کااثرکہہ لیاجائے…بہرحال کیفیت یہی تھی…!خلافت کیلئے انتخاب: خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعدچھ حضرات کے نام تجویزکرتے ہوئے (جن میں اقرباء پروری کے شا ئبہ سے بچنے کیلئے اپنے بیٹے عبداللہ ٗنیزاپنے بہنوئی حضرت سعیدبن زیدرضی اللہ عنہ کوشامل نہیں کیاتھا) یہ وصیت کی تھی کہ یہی چھ افرادباہم مشاورت کے بعدآپس میں سے ہی کسی کومنصبِ خلافت کیلئے منتخب کرلیں…‘‘وہ چھ افرادیہ تھے: ۱۔حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ۔ ۲۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ۔ ۳۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ۔۴۔حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ۔۵۔ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ ۔۶۔حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ۔ نیزاس موقع پریہ تاکیدبھی فرمائی کہ ان چھ حضرات میں سے کسی ایک کے انتخاب کایہ کام زیادہ سے زیادہ تین دن کی مدت میں بہرصورت طے پاجائے،تاکہ معاملہ طول نہ پکڑ نے پائے…اوریوں منافقین اورخفیہ دشمنوں کوکسی سازش کاموقع نہ مل سکے۔ چنانچہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت کے فوری بعدان چھ حضرات میں سے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنی دستبرداری کااعلان کردیا،البتہ اس عزم کا اظہار کیاکہ وہ اس سنگین ترین معاملے کی مسلسل خودنگرانی کرتے رہیں گے (۱)لہٰذااب انہوں نے مسلسل ان پانچ افرادکے ساتھ ملاقاتوں کاسلسلہ شروع کیا…توابتداء میں ہی ------------------------------ (۱)متعددمؤرخین کے بقول حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کواس کام کیلئے نگران خودحضرت عمرؓ نے مقررفرمایاتھا۔