اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کوفہ شہرکی بنیاد: حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جب سلطنتِ فارس کادارالحکومت ’’مدائن‘‘فتح کرچکے اوروہاں مسلمانوں کاقبضہ خوب مستحکم ہوچکا،تب خلیفۂ وقت حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں یہ پیغام بھیجاکہ مدائن فتح ہوجانے کے بعداسے اپنامستقل مرکزنہ بنایاجائے،بلکہ اس مقصدکیلئے کسی مناسب جگہ کاانتخاب کرکے وہاں ایک نیاشہربسایا جائے۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سپہ سالارِاعلیٰ حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنے چندمعاونین کے ہمراہ مناسب مقام کی تلاش شروع کی،اوراس مقصدکیلئے کافی تگ ودواورغوروفکرکاسلسلہ چلتارہا،آخران حضرات کودریائے فرات کے کنارے ایک جگہ کافی پسندآئی،اورپھرانہوں نے ( ۱۷ھہجری میں)وہاں نیاشہرآبادکیا،جسے بہت بڑی فوجی چھاؤنی ہونے کے علاوہ ایک جدیداورخوب ترقی یافتہ شہرکی حیثیت سے دیکھاجانے لگا،اس نئے شہرکانام تھا’’کوفہ‘‘ ۔ نیابسایاگیایہ شہر’’کوفہ‘‘اپنی جغرافیائی اہمیت کے ساتھ ساتھ بہت جلددینی ٗ علمی ٗ ادبی ٗ وسیاسی ------------------------------ حاشیہ ازصفحہ گذشتہ: اورتب اس کے گھوڑے نے اچانک ٹھوکرکھائی تھی…اوروہ آپؐ کی حقانیت وصداقت کو پہچان چکاتھا…اُس موقع پرآپﷺنے اسے مخاطب کرتے ہوئے یہ الفاظ ارشادفرمائے تھے کہ’’سُراقہ …اُس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب کسریٰ کے کنگن تمہارے ہاتھوں میں ہوں گے…؟‘‘۔یہی وجہ تھی کہ فتحِ مدائن کے بعدوہاں سے مدینہ پہنچنے والے قیمتی مالِ غنیمت میں جب حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی نگاہ کسریٰ کے کنگن پرپڑی …تب انہوں فوری طورپرسُراقہ کوبلوایااورخوداپنے ہاتھ سے اسے یہ کنگن پہنائے…یوں رسول اللہﷺکی پیشین گوئی درست ثابت ہوئی…کیونکہ … وماینطق عن الہویٰ ان ہوالاوحی یوحیٰ…!