اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نابودکردینے کی حسرت دل میں لئے بیٹھے تھے، جس کے نتیجے میں دیکھتے ہی دیکھتے حالات بگڑنے لگے،چہارسومختلف قسم کے فتنے سراٹھانے لگے۔ ایسے میں رسول اللہﷺکے اولین جانشین کی حیثیت سے ان تمامترفتنوں کی سرکوبی کی ذمہ داری حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے کندھوں پرآپڑی،ان میں سے چنداہم فتنوں کا مختصر تذکرہ درجِ ذیل ہے:٭فتنۂ ارتداد: ملکِ عرب کے دوردرازعلاقوں میں آبادمتعددقبائل سے تعلق رکھنے والے بہت سے ایسے افرادتھے جنہوں نے رسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے بالکل آخردنوں میں مدینہ آکردینِ اسلام قبول کیاتھا، رسول اللہﷺکی خدمت میں زیادہ وقت گذارنے اوردینِ اسلام کی تعلیمات مفصل طورپرسیکھنے کاانہیں موقع نہیں مل سکاتھا، یہی وجہ تھی کہ دینِ اسلام ان کے دلوں میں راسخ نہیں ہواتھا۔ لہٰذارسول اللہﷺکی وفات کی خبرسنتے ہی ان کے قدم ڈگمگانے لگے،گذشتہ تمام عمرجن فضولیات وخرافات میں اورجس لہوولعب میں بسرکی تھی ، اب دوبارہ انہیں اسی میں کشش محسوس ہونے لگی، اوررفتہ رفتہ یہ لوگ دینِ اسلام سے منحرف ہونے لگے، دیکھادیکھی یہ فتنہ بہت سے قبائل میں نہایت سرعت کے ساتھ پھیلتا چلا گیا…اوربڑی تیزی کے ساتھ لوگ دینِ اسلام سے برگشتہ ومنحرف ہوتے چلے گئے۔٭…مانعینِ زکوٰۃ: رسول اللہﷺکی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعدبہت سے قبائل نے یہ اعلان کردیا کہ رسول اللہﷺکے بعداب ہم نمازتوپڑھیں گے، لیکن زکوٰۃ ادانہیںکریں گے،یہ فتنہ بھی مرورِوقت کے ساتھ شدت پکڑتاچلاگیا۔