اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے نتیجے میں ہی توحضرت زبیر رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے تھے…(۱) ٭اورپھرخلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں بھی ان کی یہی حیثیت اورقدرومنزلت برقراررہی…حتیٰ کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ قاتلانہ حملے کے نتیجے میں جب شدیدزخمی ہوگئے…بچنے کی امیدکم تھی…تب اکابرِصحابہ میں سے متعددشخصیات نے یہ اصرارکیاتھاکہ ’’اے امیرالمؤمنین آپ اپناکوئی جانشین مقرر کردیجئے…‘‘اس پر حضرت عمرؓنے جن چھ افرادکے نام گنواتے ہوئے یہ تاکیدکی تھی کہ یہی چھ افرادباہم مشاورت کے بعدآپس میں سے ہی کسی کومنصبِ خلافت کیلئے منتخب کرلیں، ان چھ افرادمیں حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔وفات: ٭… ۳۵ھ میںباغیوں اورشرپسندوں نے جب خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے گھرکامحاصرہ کیا،اورپھرانہی باغیوں کے ہاتھوں حضرت عثمانؓ کی شہادت کاالمناک واقعہ پیش آیا…اورپھرعرصۂ درازتک اس المناک واقعے کے بھیانک نتائج واثرات مختلف فتنوں کی شکل میں مسلسل ظاہرہوتے رہے… ۳۶ھمیںبصرہ کے قریب دریائے فرات کے کنارے ایساہی ایک افسوسناک واقعہ پیش آیاجوکہ دراصل یقینا’’فتنۂ قتلِ عثمان‘‘ہی کالازمی نتیجہ تھا…اس افسوسناک واقعے (جوکہ تاریخ میں ’’جنگِ جمل‘‘کے نام سے معروف ہے)کے موقع پرجب حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجودتھے، تب جنگ کے آغازسے قبل حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (جوکہ اس وقت مسلمانوں کے خلیفۂ چہارم کی حیثیت سے فرمانروا اور امیرالمؤمنین ------------------------------ (۱) مزیدیہ کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے دامادبھی تھے۔