اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس بڑے بت کی پوجاکرتے چلے آرہے تھے،اوراسے اپنی قسمت کااوراپنے نفع ونقصان کا مالک سمجھتے ہوئے ہمہ وقت اس کے سامنے سجدہ ریز رہاکرتے تھے…ان سب کی نگاہوں کے سامنے اس بڑے بت کوجلاکرریزہ ریزہ کرڈالا…اورتب وہ بس دیکھتے ہی رہ گئے،اپنی کھلی آنکھوں سے جب انہوں نے اپنے اس سب سے بڑے بت کی یہ بے بسی دیکھی کہ ’’یہ توخوداپنی حفاظت بھی نہیں کرسکا‘‘تب وہ سب فوج درفوج مسلمان ہوگئے… اوریوں حضرت طفیل بن عمروالدَوسی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں جب وہ بڑابت جلا…تواس کے ساتھ ہی اس علاقے میں کفر وشرک کے باقی ماندہ اثرات بھی ہمیشہ کیلئے جل کرنیست ونابودہوگئے اوران کانام ونشان مٹ گیا۔ اس کے بعدحضرت طفیل ؓ واپس مدینہ لوٹ آئے،زندگی کاسفرپھررواں دواں ہوگیا،نہایت ذوق وشوق اوراہتمام والتزام کے ساتھ رسول اللہﷺکی صحبت ومعیت سے مستفید و مستفیض ہوتے رہے،حتیٰ کہ آپؐ کامبارک دورگذرگیا۔آپؐ ہمیشہ تادمِ آخران سے بہت ہی مسروراورانتہائی مطمئن رہے۔حضرت طفیل بن عمروالدَوسی رضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد: رسول اللہﷺکامبارک دورگذرجانے کے بعدخلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کادورِخلافت آیاتوحضرت طفیل بن عمروالدَوسی رضی اللہ عنہ نے خوداپنے آپ کو ٗ اپنی تلوارکو ٗ نیزاپنے جواں سال بیٹے عمروکورسول اللہﷺکے اولین جانشین کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے اپنایہ سبھی کچھ اللہ کے دین کی خدمت اورسربلندی کیلئے وقف کردیا۔ رسول اللہﷺکی اس جہانِ فانی سے رحلت کے فوری بعدبیک وقت بہت سے فتنوں نے سراٹھایا، مانعینِ زکوٰۃ کافتنہ، مرتدین کافتنہ ، جھوٹے مدعیانِ نبوت کافتنہ…وغیرہ وغیرہ ،