اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جانب مڑکردیکھا…تواس وقت آپؐ کی آنکھیں آنسؤوں سے لبریزتھیں)(۱) ٭حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ جسمانی طورپرکافی نحیف اوردبلے پتلے تھے،ایک روزجب خوب ہواچل رہی تھی،جس کی وجہ سے کپڑے اُڑے جارہے تھے،تب ان کی پنڈلی سے کپڑاکچھ ہٹ گیا…اتفاقاًکچھ لوگوں کی نظران کی دبلی پتلی پنڈلی پرپڑی توبے اختیاران کی ہنسی نکل گئی…تب رسول اللہ ﷺنے ان سے دریافت فرمایا’’تم لوگ کیوں ہنس رہے ہو؟‘‘انہوں نے جواب دیا’’اے اللہ کے رسول!بس ان کی دبلی پتلی پنڈلی پر نظرپڑی توبے اختیارہماری ہنسی نکل گئی‘‘اس پرآپؐ نے فرمایا: وَالَّذِي نَفسِي بِیَدِہٖ ، لَھُمَا أثقَلُ فِي المِیزَانِ مِن جَبَلِ أُحُد ۔ (۲) یعنی’’قسم اس اللہ کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ،ان کی یہ پنڈلیاں ’’میزان‘‘میں اُحُدپہاڑسے زیادہ وزنی ہیں‘‘ مقصدیہ کہ عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)کی یہ دبلی پتلی پنڈلیاں دیکھ کریہاں دنیامیں تم لوگوں کی ہنسی نہیں رُک رہی…لیکن یادرکھوکہ اللہ کے نزدیک ان کااس قدربلندترین مقام ومرتبہ ہے کہ قیامت کے روزمیزان(یعنی انسانوں کے اعمال کاوزن کرنے والے ترازو)میں ان پنڈلیوں کاوزن اُحدپہاڑسے بھی زیادہ ہوگا‘‘(یعنی اپنے اسی دبلے پتلے جسم سے یہ جو اس قدراللہ کی عبادت کیاکرتے ہیں،خوب اعمالِ صالحہ انجام دیا کرتے ہیں، ان کا وزن اُحدپہاڑ سے زیادہ ہے)۔حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ عہدِنبوی کے بعد: حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ بالکل نوعمری میں ہی قبولِ اسلام کے بعدسے ہمیشہ ------------------------------ (۱)یعنی روزِقیامت معاملے کی نزاکت ٗاس دن کی ہولناکیاں …نیزآپؐ کاان مشرکین کے خلاف اللہ کے سامنے گواہی دینے کامعاملہ…ان چیزوں کویادکرکے آپؐ اُس وقت آبدیدہ ہوگئے (۲)مسنداحمد[۳۸۵۹]