اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَأیتُ عُثمَانَ یَقِیلُ فِي المَسجِدِ وَ ھُوَ یَومَئِذٍ خَلِیفَۃ وَ أَثَرُ الحَصَیٰ بِجَنْبِہٖ ۔ یعنی’’میں نے عثمان (رضی اللہ عنہ)کومسجدنبوی میں فرش پراس کیفیت میں قیلولہ کرتے دیکھا کہ جسم پرکنکروں کے نشانات نمایاں تھے،حالانکہ وہ اس وقت خلیفہ تھے‘‘۔ یعنی اپنے زمانۂ خلافت کے دوران سادگی وانکسارکایہ عالم تھاکہ مسجدکے فرش پرلیٹے ہوئے دیکھا،نیزیہ کہ جسم میں کنکرچبھے جارہے تھے…جبکہ اس وقت ایشیااورافریقہ کے اکثرحصے پران کی حکمرانی تھی۔٭…سخاوت وفیاضی: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے زمانۂ قبل ازاسلام سے ہی تجارت کواپنامشغلہ اورذریعۂ معاش بنایاتھااورانتہائی امانت ودیانت کے ساتھ تجارت کیاکرتے تھے، لہٰذا کاروبارمیں خوب خیروبرکت اوربہت زیادہ خوشحالی وفراوانی تھی،مکہ کے نامورتاجروں اور مالداروں میں ان کاشمارہوتاتھا،قبولِ اسلام کے بعدہمیشہ دینِ اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کی فلاح وبہبودکی خاطرنہایت سخاوت وفیاضی اوردریادلی کے ساتھ اپنامال خرچ کرتے رہے،مسلمان جب ہجرت کرکے مکہ سے مدینہ پہنچے تووہاں پینے کے پانی کی سخت قلت اوردشواری کاسامناکرناپڑا،میٹھے پانی کاایک کنواں تھاجوکسی یہودی کی ملکیت تھا، اوروہ پیسے لئے بغیرکسی کوپانی نہیں دیتاتھا،اس وقت عام طورپرمسلمانوں کی اتنی حیثیت نہیں تھی کہ وہ قیمت اداکرکے پانی حاصل کرسکیں…اس پرحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اپنی جیبِ خاص سے بیس ہزاردرہم نقداداکرکے وہ کنواں اس یہودی سے خریدلیا اور ہمیشہ کیلئے مسلمانوں کیلئے وقف کردیا۔