اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وہ شخص عنقریب اللہ کے دشمنوں پر…بس… شیرکی مانندجھپٹے گا…‘‘ حضرت عمرؓ کی زبانی یہ بات سننے کے بعدتمام شہرمدینہ میں تجسس پھیل گیاکہ دیکھیں وہ کون شخص ہے؟اوراسی کیفیت میں چندروزمزیدگذرگئے،اس دوران نہ کسی نام کا اعلان ہوا، نہ ہی لشکرروانہ ہوا… تب ایک روزحضرت عمرؓ نے تجسس کی اس کیفیت کومحسوس کرتے ہوئے فرمایا’’بات یہ ہے کہ میں نے اس عظیم مقصدکیلئے جس شخص کومنتخب کیاہے ٗوہ اتفاقاًاس وقت مدینہ میں نہیںہے،بلکہ طائف گیاہواہے،میں نے اسے وہاں سے جلدواپسی کیلئے پیغام بھجوایاہے‘‘۔ لوگوں نے اصرارکیاکہ’’اے امیرالمؤمنین!اس عظیم شخص کانام توبتادیجئے‘‘اس پرحضرت عمرؓنے جواب دیاکہ’’اس شخص کانام ہے’’سعدبن ابی وقاص‘‘۔ ٭…چنانچہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کی طرف سے پیغام موصول ہونے کے بعدجلدہی حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ طائف سے سفرکرتے ہوئے مدینہ پہنچے اورپھرایک روزاُس لشکرکی قیادت کرتے ہوئے ، مدینہ سے فارس کی جانب رواں دواں ہوگئے ۔٭…’’نرالالشکر‘‘: حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جس لشکرکی قیادت کررہے تھے،یہ بڑاہی نرالا لشکر تھا، اس وجہ سے نہیں کہ اس میں جنگجؤوں یاسپاہیوں کی تعدادبہت زیادہ تھی ، یاسامانِ حرب کی بڑی فراوانی تھی…نہیں …ایسی توکوئی بات نہیں تھی۔البتہ اس کے باوجودیہ لشکرنرالااس وجہ سے تھاکہ یہ بہت مبارک شخصیات پرمشتمل تھا،مثلاً: ٭…اس لشکرمیں ننانوے ’’بدری‘‘حضرات تھے، یعنی جنہوں نے سن دوہجری میںحق