اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سیلاب تھا،ہرطرف ان کی بے مثال کامیابیوں کے چرچے تھے…عین انہی دنوں خلیفۂ وقت کی طرف سے اپنی معزولی کاحکم موصول ہونے پرانہوں نے قطعاًکوئی سرکشی نہیں دکھائی،کوئی اعتراض نہیں کیا،کسی ناگواری کااظہارنہیں کیا…بلکہ …اس معاملے میں بھی اپنی بے مثال اورقابلِ فخرعظمت وشرافت کالازوال ثبوت دیتے ہوئے اس حکم کے سامنے سرِتسلیم خم کیا،اوراسی لشکرمیں ہی اب نئے سپہ سالاریعنی حضرت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت اللہ کے دین کی سربلندی کی خاطراپنی خدمات کاسلسلہ جاری رکھا… یقینااس طرح انہوں نے میدانِ جنگ میں اپنی بے مثال ’’قابلیت ولیاقت‘‘کے ساتھ ساتھ اب اس انتظامی معاملے میں بھی …اوراس سے بھی بڑھ کریہ کہ اعلیٰ اخلاق وکرداراورانسانیت وشرافت کے لحاظ سے بھی انتہائی ’’عظمت ورِفعت‘‘کاعملی نمونہ پیش کیا…یوں حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ اسلامی لشکرکے عظیم قائدکی حیثیت سے تواگرچہ یقینانظروں سے بڑی حدتک اوجھل ہوگئے…لیکن…اس موقع پرسرکشی وحکم عدولی کی بجائے اس شرافت وانسانیت کے مظاہرے کی بدولت وہ ہمیشہ کیلئے تمام مسلمانوں کے دلوں میں اورزیادہ گھرکرگئے…٭…وفات: سیف اللہ خالدبن الولیدرضی اللہ عنہ امین الأمت ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کی زیرِقیادت سلطنتِ روم کے خلاف کارروائیوں کے سلسلے میں ملکِ شام میں ہی مقیم تھے کہ انہی دنوں بیمارپڑگئے،رفتہ رفتہ مرض شدت اختیارکرتاگیا…آخر ۲۱ھمیں بتاریخ ۱۸/رمضان المبارک ٗ ملکِ شام کے شہر’’حِمص‘‘میں اکاون(۵۱)سال کی عمرمیں دنیائے فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے اللہ سے جاملے…