اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ: حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ کاتعلق حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ کاتعلق مکہ میں قبیلۂ قریش سے تھا،یہ’’السابقین الأولین‘‘یعنی ان عظیم ترین شخصیات میں سے تھے جنہوں نے دینِ اسلام کے بالکل ابتدائی دورمیں دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے دینِ اسلام قبول کیاکہ جب مسلمان بہت زیادہ مشکلات سے دوچارتھے۔ مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلسل ایذاء رسانیوں کے جوسلسلے تھے ،خندہ پیشانی سے یہ انہیں برداشت کرتے رہے اورراہِ حق میںان کے قدموں میں کبھی لغزش نہیں آئی۔ نبوت کے پانچویں سال جب مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانیوں کاسلسلہ عروج پر تھا، تب رسول اللہﷺنے اپنے جان نثارصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کوملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کامشورہ دیاتھا،جس پر بہت سے صحابۂ کرام اپناوطن ٗاپناگھربار ٗاپناآبائی شہرمکہ ٗ اوراپناسبھی کچھ چھوڑچھاڑکرمکہ سے ملکِ حبشہ کی جانب ہجرت کرگئے تھے ،اورانہی مہاجرینِ حبشہ میںحضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اورپھرنبوت کے تیرہویں سال کے بالکل آخرمیں جب ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہوا،جس کے نتیجے میں رسول اللہﷺنیز تمام مسلمان مکہ سے مدینہ ہجرت کرگئے،تب ملکِ حبشہ میں موجودمسلمان بھی رفتہ رفتہ حبشہ سے مدینہ منتقل ہوگئے،اوریوں حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ بھی مدینہ آپہنچے۔ ٭…مدنی زندگی میں جب صورتِ حال تبدیل ہوئی اورمشرکینِ مکہ ودیگرمشرکین ومخالفین کے ساتھ مختلف مواقع پرمسلح تصادم اورمتعددغزوات کی نوبت آئی…تب ایسے