اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
طویل اورتھکادینے والاسفرطے کرنے کے بعدیہ لشکرجب سلطنتِ فارس کی حدودسے متصل علاقے میں پہنچاتودشمن کے خلاف آئے دن چھوٹی بڑی چھڑپوں اورمختلف جنگوں کاسلسلہ چل نکلا۔قادسیہ کے میدان میں:(۱) آخران جنگوں اورجھڑپوں کے بعد،جب یہ لشکر’’قادسیہ‘‘کے مقام پرپہنچا، تب زمین وآسمان کے خالق ومالک نے اپنے اس بندے ’’سعدبن ابی وقاص‘‘سے ایسے عظیم الشان کام لئے،کہ جن کی بدولت ان کانام ہمیشہ کیلئے تاریخ میں عظیم ترین شخصیت … اوربالخصوص اسلامی تاریخ کے ایک ’’روشن ستارے‘‘کی حیثیت سے محفوظ ہوگیا۔ ’’قادسیہ ‘‘کے میدان میں کیفیت یہ تھی کہ مسلمان تیس ہزارتھے…اپنے وطن اوراپنے گھرسے بہت دور…پردیس میں…اجنبی جگہ پر…جبکہ کیل کانٹے سے لیس مجوسی فوج ایک لاکھ بیس ہزارجنگجؤوں پرمشتمل تھی…ہرقسم کے سامانِ حرب وضرب کی خوب بہتات تھی…جغرافیائی صورتِ حال سے انہیں خوب واقفیت بھی تھی کہ وہ اپنے ہی وطن میں تھے…ان کے اس لشکرِجرارمیں سترجنگی تربیت یافتہ دیوپیکرہاتھی بھی تھے…ان کاسپہ سالاربڑاہی نامی گرامی پہلوان’’رُستم فرخ زاد‘‘تھاجس کا بڑارعب اوردبدبہ تھا، نیزان کے دیگربڑے ناموراورتجربہ کارجنگجواورشہسواربھی بڑی تعدادمیں اس لشکرمیں موجودتھے جن میں سے خاص طورپرمہران ٗ بہرام ٗ ہرمزان ٗ اورجالینوس ٗکی بہادر ی کے خوب چرچے تھے اوران کی بڑی دہشت تھی… یوں سن پندرہ ہجری میں…قادسیہ کے میدان میں بڑے ہی گھمسان کارَن پڑا…انتہائی ------------------------------ (۱) ’’قادسیہ ‘‘ موجودہ عراق کامشہورشہرہے۔