اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رضی اللہ عنہ کا یہ اقدام یقینا’’کتاب اللہ‘‘کی بہت بڑی خدمت تھی ،جسے تاقیامت تمام امتِ مسلمہ پرعظیم احسان کے طورپرہمیشہ یادرکھاجائے گا۔’’فتنہ…‘‘اورپھر’’شہادت‘‘: خلیفۂ سوم ذوالنورین حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی انتہائی مظلومیت کی کیفیت میں شہادت کاواقعہ تاریخِ اسلام کابہت ہی افسوسناک حادثہ اورتاقیامت تمام اہلِ ایمان کو خون کے آنسورُلانے والااندوہناک واقعہ ہے۔اس واقعے کوتاریخِ اسلام میں ’’فتنہ‘‘کے نام سے یادکیاجاتاہے، کیونکہ رسول اللہﷺکامبارک دورگذرجانے کے بعدیہ اولین فتنہ تھا، جس کے نتائج واثرات اس قدربھیانک اوردوررس تھے کہ اس ایک فتنے سے آئندہ صدیوں تک مزیدکئی فتنے جنم لیتے رہے…یہ فتنہ عرصۂ درازتک مختلف شکلیں بدل بدل کر،اُمت کیلئے باہمی اختلاف وافتراق اوربڑے مصائب وآلام کاسبب بنتارہا…اس فتنے کے نتیجے میں مختلف زمانوںمیں مسلمانوں میںباہم خونریزاورتباہ کُن تصادم کی نوبت آتی رہی…اوراسی فتنے کے نتیجے میں ہی امتِ مسلمہ تاقیامت متعددفرقوں اورگروہوں میں بٹ کررہ گئی…جس کی وجہ سے امت کی وحدت پارہ پارہ ہوئی اورتقسیم درتقسیم کا لامتناہی سلسلہ چل نکلا۔ اس افسوسناک فتنے کاپس منظرانتہائی مختصرطورپریوں بیان کیاجاسکتاہے کہ: ٭…حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بہت زیادہ شرمیلے ٗ انتہائی نرم مزاج ٗاورحلیم وبردبارتھے،آپؓ نے جب منصبِ خلافت سنبھالاتوابتدائی چھ سال تواسلامی مملکت کے اطراف واکناف میں سابق خلیفہ یعنی حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کی سختی کااثرجاری رہا ٗجس کی وجہ سے امورِسلطنت بدستوردرست اندازمیں چلتے رہے…لیکن رفتہ رفتہ