اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
دوڑگئی،ہرطرف اکھاڑپچھاڑ کاسلسلہ چل نکلا،اوریہ سب کچھ بہت جلدروئے زمین کی اس عظیم ترین قوت یعنی سلطنتِ فارس کے ہمیشہ کیلئے زوال وانحطاط کاپیش خیمہ ثابت ہوا ۔٭…قیصرِروم کے ساتھ ملاقات: حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ کی اُس دورمیں روئے زمین کی دوسری بڑی سلطنت ’’روم‘‘کے بادشاہ کے ساتھ ملاقات اوراس موقع پرپیش آنے والے حالات وواقعات کامختصرتذکرہ درجِ ذیل ہے: خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کادور مسلمانوں کی ترقی اورعروج ٗ عدل وانصاف وغیرہ …غرضیکہ ہرلحاظ سے …اوربالخصوص فتوحات کے نہایت وسیع وعریض سلسلے کی وجہ سے بہت ہی تاریخی اورمثالی دورتھا،اسی دورمیں روئے زمین کی دونوں عظیم ترین قوتوں یعنی سلطنتِ فارس اورسلطنتِ روم کابیک وقت ان مٹھی بھرصحرانشین مسلمانوں کے ہاتھوں ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوگیاتھا۔ فتوحات کے انہی سلسلوں کے دوران ۱۹ھمیں حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک لشکرسلطنتِ روم کے کسی علاقے کی جانب روانہ کیاتھا،اس لشکرمیں حضرت عبداللہ بن حذافہ السہمی رضی اللہ عنہ بھی موجودتھے۔ ان دنوں چونکہ بیک وقت متعددمحاذوں پرمسلمان اوررومی باہم برسرِ پیکارتھے،لہٰذاجنگی حکمتِ عملی کے طوپرایک دوسرے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ باخبررہنے اورمعلومات حاصل کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کی جاتی تھی،انہی کوششوں کے نتیجے میںسلطنتِ روم کے بادشاہ ’’قیصرِروم‘‘تک اپنے سپاہیوں ٗجاسوسوں ٗاورمخبروں کے ذریعے مسلمانوں کی انتہائی شرافت ٗامانت ودیانت ٗ نیزاپنے مذہب کے ساتھ والہانہ اورمخلصانہ وابستگی کے