اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت خبّاب بن الأرت رضی اللہ عنہ: اُم اَنمارالخُزاعیہ نامی عورت کواپنے گھریلوکام کاج کیلئے کسی کمسن غلام کی ضرورت محسوس ہوئی،لہٰذاوہ کسی غلام کی تلاش میں ایک روزمکہ میں اُس بازارکی جانب روانہ ہوئی جہاں غلاموں کی خریدوفرخت ہواکرتی تھی ٗاورجسے اُس زمانے میں ’’سوق النخّاسین‘‘کے نام سے یادکیاجاتاتھا۔ وہاں پہنچنے کے بعداسے متعددکمسن غلام نظرآئے جوبرائے فروخت اُس بازارمیں موجود تھے،سب پرسرسری نگاہ ڈالی،آخرایک کمسن غلام پراس کی نگاہ ٹک گئی،جس کے سراپامیں اسے خاندانی شرافت ونجابت کے آثارنمایاں نظرآرہے تھے۔ چنانچہ اس نے قیمت اداکی اوراسے خریدلیا،اورپھراسے ہمراہ لئے ہوئے اپنے گھرکی جانب چلتی بنی۔ راستے میں اس نے پلٹ کراس کمسن غلام کی جانب دیکھا،اورپھراس سے پوچھا : مَا اسمُکَ یَا غُلَام؟ یعنی’’اے لڑکے!تمہارانام کیاہے؟‘‘لڑکے نے جواب دیا’’خبّاب‘‘ ام انمارنے پھرپوچھا: وَمَا اسمُ أبِیکَ؟ یعنی’’تمہارے باپ کاکیانام ہے؟‘‘لڑکے نے کہا’’الأرت‘‘ پھروہ بولی : وَمِن أینَ أنتَ؟ ’’تم کہاں کے رہنے والے ہو؟‘‘ لڑکابولا: ’’نجدکارہنے والاہوں‘‘تب وہ بولی ’’اس کامطلب یہ ہواکہ تم خالص عربی ہو‘‘ لڑکے نے کہا’’جی …بلکہ مزیدیہ کہ میں توقبیلۂ بنوتمیم سے ہوں‘‘تب عورت نے حیرت سے اس کی جانب پلٹ کردیکھا،اوربولی’’قبیلۂ بنوتمیم سے؟توپھرتم غلاموں کی خرید وفروخت کے اس بازارمیں کیسے پہنچ گئے؟‘‘لڑکے نے جواب دیا’’ایک رات دشمن قبیلے