اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
واپسی ہمارے لئے ممکن نہیں ہوگی،یاتوہم وہاںان مسلمانوں کے ہاتھوں مارے جائیں گے،یاپھراُس بھیانک صحرامیں بھٹک جانے کے بعد بھوکے پیاسے سسک سسک کردم توڑنے پرمجبورہوجائیں گے…اسی خوف اوراندیشے کی وجہ سے وہ مسلمانوں کے تعاقب سے گریزکرتے رہے،اوریوں حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ پورے اسلامی لشکر کو بحفاظت وہاں سے نکال لانے میں پوری طرح کامیاب اورسرخرورہے… اس طرح رومیوں پر ٗنیزدوسرے بہت سے بیرونی واندرونی ٗکھلے ہوئے اورچھپے ہوئے ٗ ہرقسم کے دشمنوں پرمسلمانوں کارعب برقراررہا…حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام کے فوری بعدپیش آنے والی یہ صورتِ حال فنونِ حرب وضرب میں ان کی بے مثال مہارت ٗ نیز کامیاب جنگی حکمتِ عملی کابڑاثبوت تھی۔ ٖ٭…فتحِ مکہ: غزوۂ مؤتہ کے فوری بعدمحض اگلے ہی سال یہ صورتِ حال پیش آئی کہ مسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین ’’صلحِ حدیبیہ‘‘کے نام سے ۶ھمیں جومعروف معاہدۂ صلح ہواتھا،مشرکین کی طرف سے اس کی مسلسل خلاف ورزی کے نتیجے میںآخر اب یہ معاہدہ ختم ہوگیا،اورپھراس کے نتیجے میں ہی ۸ھ ماہِ رمضان میں’’فتحِ مکہ‘‘کاتاریخی واقعہ پیش آیا۔ اس موقع پررسول اللہﷺاپنے دس ہزارجاں نثاروں پرمشتمل لشکرکی قیادت کرتے ہوئے مدینہ سے مکہ کی جانب روانہ ہوئے ،تب وہاں پہنچنے کے بعدمکہ شہرمیں داخل ہونے سے قبل آپؐنے جنگی حکمتِ عملی کے طورپراپنے لشکرکومختلف حصوں میں تقسیم کیا،چنانچہ اس موقع پرآپؐنے ’’میمنہ‘‘کاسپہ سالارحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کو ٗ اور’’میسرہ‘‘کاسپہ سالار حضرت زبیربن العوام رضی اللہ عنہ کو مقررفرمایا،جبکہ لشکرکے آگے آگے چلتے ہوئے مختلف