اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تب بہت سے تاجراپنی تجارت چھوڑکرمسجدِنبوی کی طرف چل دئیے،جبکہ حضرت ابوہریرہ ؓ وہیں کھڑے ہوئے ان کی واپسی کاانتظارکرنے لگے۔اورپھرکچھ ہی دیربعدجب وہ لوگ مسجدسے واپس آئے اورابوہریرہؓکودیکھاٗ توکہنے لگے’’اے ابوہریرہ!ہمیں تومسجدمیںکہیں کوئیمیراث تقسیم ہوتی ہوئی نظرنہیں آئی‘‘ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا’’توپھربتاؤوہاں تمہیں کیانظرآیا؟‘‘ وہ کہنے لگے’’ہم نے تووہاں بس یہ منظردیکھاکہ کوئی نمازپڑھ رہاہے ، کوئی تلاوتِ قرآن میں مشغول ہے، اورکچھ لوگ حلال وحرام کے بارے میں دینی مسائل اورشرعی احکام سیکھنے سکھانے میں مشغول ہیں‘‘ اس پرحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’یہی تورسول اللہﷺکی میراث ہے‘‘٭…فقروفاقہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے چونکہ رسول اللہ ﷺکی صحبت ومعیت اورطلبِ علم کیلئے خودکووقف کرڈالاتھااورساراوقت تواسی کام میں گذرجاتاتھا…کسبِ معاش کاکوئی سلسلہ نہیں تھا…لہٰذااکثرفقروفاقہ ٗ بھوک ٗ اورتنگدستی کاشکاررہاکرتے تھے…اکثروبیشترجب بھوک بہت زیادہ ستاتی توکسی راستے میں کھڑے ہوجاتے،صحابۂ کرام میں سے کسی کاجب وہاں سے گذرہوتاتواس سے کوئی دینی مسئلہ یاکسی آیت کامطلب ومفہوم سمجھنے کے بہانے بات چیت شروع کردیتے …کہ شایدباتوں ہی باتوں میں اس کے ہمراہ چلتے چلتے… اس کے گھرتک جاپہنچیں …اورپھروہ گھرلے جاکرشایدکچھ کھانابھی کھلادے گا… حالانکہ اِنہیں اُس آیت کامطلب خوب معلوم ہوتاتھا،اورکسی سے کچھ دریافت کرنے کی تو دراصل کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔