اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…معزولی: عین انہی دنوں مدینہ میں خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اس دنیائے فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے اللہ سے جاملے…اوران کی جگہ مسلمانوں کے خلیفۂ دوم کی حیثیت سے حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے زمامِ خلافت سنبھالی،تب ان عظیم الشان اسلامی فتوحات ٗنیزاس حوالے سے حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کے بنیادی کردار کو دیکھتے ہوئے انہوں نے یہ بات محسوس کی کہ چہارسوبڑے پیمانے پرکچھ اس قسم کی باتیں زبان زدِعوام وخواص ہیں جن سے یہ تأثرملتاہے کہ ان عظیم الشان فتوحات کولوگ اللہ کی طرف سے مددونصرت اورخالصۃًتائیدِالٰہی سمجھنے کی بجائے اسے خالدبن ولیدؓ کی ذاتی طور پر جنگی حکمتِ عملی اورعسکری مہارت کانتیجہ سمجھنے لگے ہیں…ظاہرہے کہ عقیدہ وایمان کے لحاظ سے یہ ایک بڑے فتنے کی طرف اشارہ تھا…چنانچہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس فتنے کے آثارکومحسوس کرتے ہوئے اس کے فوری تدارک کے طورپر’’یرموک‘‘کے فوری بعدحضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کو سپہ سالارکے عہدے سے سبکدوش کرتے ہوئے اسی لشکرمیں موجودحضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ(۱)کویہ منصب سنبھالنے کی ہدایت جاری کی۔ ٭…نہایت ہی غورطلب ہے یہ بات کہ ایسے موقع پرکہ جب اس قدروسیع وعریض اسلامی دنیامیں ٗاوربالخصوص اتنے بڑے اسلامی لشکرمیں حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ کواس قدربڑے پیمانے پرمقبولیت اوربے پناہ پذیرائی حاصل تھی،وہ ہردلعزیزاورمثالی شخصیت تھے،ہرایک کی آنکھ کاتارابنے ہوئے تھے،چہارسوان کی عظیم ترین فتوحات کاایک ------------------------------ (۱) حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کامفصل تذکرہ صفحات[۱۲۵۔۱۴۱]پرملاحظہ ہو۔