اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وفات: ٭… ۳۵ھ ہجری میںخلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت کے آخری ایام میں باغیوں نے جب شورش برپاکی،اوریہ معاملہ طول پکڑتاچلاگیا … تب آخران باغیوں کے ہاتھوںحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی شہادت کاانتہائی المناک واقعہ پیش آیا…جس کی وجہ سے امتِ مسلمہ پہلی باراتحادواتفاق کی بجائے افتراق وانتشار کاشکارہوگئی…اس فتنے کے نتائج بڑے ہی بھیانک نکلے ، اوراس کے نقصانات بہت زیادہ دوررس ثابت ہوئے،رفتہ رفتہ اسی فتنے کے نتیجے میں ہی بہت سے نئے نئے فتنے سراٹھاتے چلے گئے…جوکہ دراصل اسی فتنے (یعنی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا قتلِ ناحق)کاہی تسلسل تھا ٗجوشکلیں بدل بدل کرمختلف اوقات میں ٗمختلف مقامات پر ظاہر ہوتاچلاجارہاتھا۔ سن ۳۶ہجری میںبصرہ کے قریب دریائے فرات کے کنارے پیش آنے والے ایسے ہی ایک انتہائی افسوسناک واقعے (جوکہ تاریخ میں ’’جنگِ جمل‘‘کے نام سے معروف ہے) کے موقع پرجب حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجودتھے…جنگ کے آغاز سے قبل حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (جوکہ اس وقت مسلمانوں کے خلیفۂ چہارم کی حیثیت سے فرمانروااورامیرالمؤمنین تھے)کی نگاہ جب حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ پرپڑی تووہ ان کے قریب آئے اورسرگوشی کے اندازمیں ان سے کچھ بات چیت کی۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی اس گفتگوسے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ انتہائی متأثرہوئے …فوری طورپروہاں سے چلے جانے کافیصلہ کیا،اوراس تمام معاملے