اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے علاوہ مزیدیہ کہ : ٭…نمازِتراویح میں مسلمانوں کوایک امام کی اقتداء میں متحداوریکجاکیاگیا۔ ٭…تاریخِ اسلام میں پہلی بار’’امیرالمؤمنین‘‘کالقب استعمال کیاگیا، جبکہ اس سے قبل خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کیلئے ’’خلیفۃ رسول اللہ‘‘(یعنی:رسول اللہﷺ کے خلیفہ)کالقب استعمال کیاجاتاتھا۔ اورپھرخلیفۂ اول کے بعدجب حضر ت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے خلافت کامنصب سنبھالا،توابتداء میں انہیں’’خلیفۃُ خلیفۃِ رسولِ اللہ‘‘کہاگیا (یعنی:رسول اللہﷺکے خلیفہ کے خلیفہ)لیکن سبھی نے اس اشکال کوشدت کے ساتھ محسوس کیاکہ یکے بعددیگرے خلفاء کا یہ سلسلہ توبڑھتارہے گا…لہٰذاکتنی بارلفظ’’خلیفہ‘‘ کا اضافہ کیاجائے گا؟چنانچہ غوروفکرکے بعد’’خلیفہ‘‘کی بجائے پہلی بارحضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کیلئے ’’امیرالمؤمنین‘‘ کا لقب استعمال کیاگیا،اورپھربعدمیں آنے والے خلفاء کیلئے بھی یہی لقب استعمال کیا جاتا رہا ۔عدل وانصاف: خلیفۂ دوم امیرالمؤمنین حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کواس حقیقت کابخوبی احساس وادراک تھاکہ بقاء کارازعدل وانصاف میں ہی مضمرہے،لہٰذاچھوٹے بڑے اورامیروفقیرکی رعایت کے بغیرانہوں نے انصاف کے تقاضوں کی ہمیشہ مکمل پاسداری کی اوراس سلسلے میں رہتی دنیاتک اعلیٰ مثال قائم کی ،یہی وجہ ہے کہ آج بھی ’’عدلِ فاروقی‘‘کوضرب المثل سمجھاجاتاہے …اوراس لحاظ سے حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت کو’’مثالی دور‘‘تسلیم کیاجاتاہے۔