اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے۔٭غزوات: مکی دورمسلمانوں کیلئے مظلومیت اورمشکلات کادورتھا،اس کے بعدمدنی دورآیاجومکی دورسے ہرلحاظ سے مختلف تھا،یہاں مسلمان اب مشرکینِ مکہ کے مظالم اورایذاء رسانیوں سے دورمسرورومطمئن اورخوشگوارزندگی بسرکرنے لگے…مشرکینِ مکہ کومسلمانوں کی یہ نئی خوشگوارزندگی پسندنہ آئی ۔ چنانچہ انہوں نے متعددبارمسلمانوں کوصفحۂ ہستی سے نیست ونابودکردینے کی ٹھانی، جس کے نتیجے میں بہت سے غزوات کی نوبت آئی۔ ایسے میں ہرغزوے کے موقع پرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکی زیرِقیادت شرکت کی ، شجاعت وبسالت کے بے مثال جوہردکھائے۔ اسی کیفیت میں مدینہ میں وقت گذرتارہا،جنگ کاموقع ہویاامن کازمانہ، سفرہو یا حضر، ہمیشہ ہرحالت میں اورہرموقع پرحضرت عمررضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکی خدمت ٗنیزصحبت ومعیت میں پیش پیش رہے…مزیدیہ کہ ہرموقع پررسول اللہﷺکی مشاورت کے فرائض بھی بحسن وخوبی انجام دیتے رہے۔حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ کے مناقب ؛ چنداحادیث کی روشنی میں: ٭…اِنَّ اللّہَ تَعَالَیٰ جَعَلَ الحَقَّ عَلَیٰ لِسَانِ عُمَرَ وَقَلبِہٖ (۱) ترجمہ:(بے شک اللہ تعالیٰ نے ’’حق ‘‘ کوعمرکی زبان پراوران کے دل میں رکھ دیاہے) ٭…لَو کَانَ نَبِيٌّ بَعدِي لَکَانَ عُمَرَ بن الخَطّاب (۲) ترجمہ:(میرے بعداگرکوئی نبی ہوتا تویقیناوہ عمربن خطاب ہی ہوتے) ------------------------------ (۱) ترمذی [۳۶۸۲]باب مناقب ابی حفص عمربن الخطابؓ (۲) ترمذی [۳۶۸۶]