اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی زبانی جب یہ آیت سنی توانہیں یوں محسوس ہواکہ گویایہ آیت ابھی نازل ہوئی ہو،ان کے ذہنوں میں اس آیت کامضمون تازہ ہوگیا، وہ سب اس آیت کو بارباردہرانے لگے،جیساکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ اُس وقت وہاںجس شخص کی طرف بھی میری نگاہ اٹھی ٗمجھے اس کے لب ہلتے ہوئے نظرآئے، اوروہ یہی آیت زیرِلب دہراتاہوانظرآیا۔ اس کانتیجہ یہ ہواکہ لوگوں کے غم واضطراب میں بتدریج کمی آنے لگی اوررفتہ رفتہ انہیں اس تلخ ترین حقیقت پریقین آنے لگاکہ رسول اللہﷺواقعی اب ہم میں نہیں رہے، اوریوں اُس نازک ترین موقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کایہ تاریخی کردارتمام مسلمانوں کیلئے تسلی و تشفی کا ٗنیزصورتِ حال کوبگڑنے سے بچانے کاسبب اورذریعہ بنا…!خلافت کیلئے انتخاب: رسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران مسلمانوں کے تمام امورمخصوص اندازسے چل رہے تھے۔ پھرآپؐکی اس جہانِ فانی سے رحلت کے نتیجے میں سبھی کچھ بدل کررہ گیا، ظاہرہے کہ ایسے میں امت کوکسی پاسبان ونگہبان کی اشداورفوری ضرورت تھی،تاکہ بیرونی دشمنوں ٗنیزاندرونی بدخواہوں ٗمنافقوں اورموقع پرستوں کوکسی سازش کاموقع نہ مل سکے۔ چنانچہ سن گیارہ ہجری میںبتاریخ ۱۲/ربیع الاول بروزپیر جب رسول اللہﷺکے انتقال کا جاں گدازواقعہ پیش آیاتھااورآپؐکی تجہیزوتکفین کے سلسلے میں ہی مشاورت کی غرض سے اکابرصحابہ میں سے متعددحضرات آپؐکے گھرمیں موجودتھے، اس دوران کچھ لوگوں نے وہاں موجودحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کوآکراطلاع دی کہ ’’سقیفۂ بنی ساعدہ‘‘نامی مقام پربڑی تعدادمیں لوگ جمع ہیںاوروہاں یہ موضوع زیرِبحث ہے کہ اب رسول اللہﷺ