اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تمام دنیائے انسانیت کی رہبری ورہنمائی کی غرض سے مبعوث فرمایاگیا۔٭…’’مُتبنّیٰ ‘‘یعنی منہ بولابیٹابنانے کی ممانعت: رسول اللہﷺکی بعثت سے قبل مکہ شہرمیں زیدکوآپؐ کے بیٹے کے طورپرپہچاناجاتاتھا،لیکن آپؐ کی بعثت کے بعدقرآن کریم میں ’’تَبَنِّی‘‘کی حرمت کاحکم نازل ہوا،تب آپؐ نے بھی اس حکمِ ربانی کی تعمیل میں زیدکے بارے میں یہی معاملہ اپنایاکہ یہ میر ابیٹانہیں ہے، ہاں البتہ آپؐ کی طرف سے زیدکیلئے وہی پرانی عنایتیں اورشفقتیں بدستورجاری رہیں۔ اس سلسلے میں قرآنی تعلیم یہ ہے کہ: وَمَا جَعَلَ أدعِیَائَ کُم أبنَائَ کُم ، ذلِکُم قَولُکُم بِأفوَاھِکُم ، وَاللّہُ یَقُولُ الحَقَّ وَھُوَ یَھدِي السَّبِیلَ (۱) یعنی’’اللہ نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کوتمہارابیٹانہیں بنایا،یہ توتمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں،جبکہ اللہ توحق بات بتاتاہے اورسیدھی راہ سجھاتاہے) اس کے بعدمزیدارشادِربانی ہوا: أُدعُوھُم لِآبَائِھِم ھُوَ أَقسَطُ عِندَاللّہ…(۲) یعنی’’تم ان [اپنے منہ بولے بیٹوں]کوپکاروان کے حقیقی باپوں کی طرف نسبت کرکے‘‘۔ یعنی ان آیات میں منہ بولابیٹا(یابیٹی) بنانے کی حرمت کاحکم نازل ہوا،اوریہ تاکیدکی گئی کہ ہرانسان کواس کے حقیقی باپ کابیٹاکہہ کرہی بلایاجائے اوراسی کی طرف نسبت کی جائے،نہ کہ کسی اورکی طرف۔ دینِ اسلام کی ایک بہت بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دینِ فطرت ہے ،لہٰذااسلام کاہرحکم اللہ کی بنائی ہوئی فطرت کے عین کے مطابق ہے۔ ’’تبنِّی‘‘یعنی کسی کومتبنّیٰ یامنہ بولابیٹا(یابیٹی)بنانے میں قدم قدم پرایسی قباحتیں ہیں جواللہ کی ------------------------------ (۱)الأحزاب[۴] (۲) الأحزاب[۵]