اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رعایاپروری: فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کی نظرخلافت کی ظاہری شان وشوکت پرنہیں تھی،بلکہ ان کی نظرمیں خلافت’’پدرانہ حیثیت‘‘رکھتی تھی،جیسے ایک باپ اپنی اولادکاخیال رکھتاہے ٗ ایسے ہی فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ اپنی رعایاکاخیال رکھتے تھے…آپؓنے اپنی رعایاکااوراس بارے میں اللہ کے سامنے جوابدہی کااحساس اس حدتک کیاکہ تاریخ اپنے کسی دورمیں اس کی مثال پیش نہیں کرسکتی،اسی احساس کایہ کرشمہ تھاکہ کمزوروں اورمحتاجوں کے جذبات اوران کی تکلیفوں کاصحیح اندازہ لگانے کیلئے آپؓنے خودکوہمیشہ انہی کی سطح پررکھا… راتوں کواٹھ اٹھ کرشہرکے گلی کوچوں میں گھومتے پھرتے اورلوگوں کے حالات ومشکلات کابذاتِ خوداندازہ لگاتے…رعیت میں سے کسی کے پاؤں میں اگرکانٹاچبھ جاتاتواس کی چبھن اورتکلیف عمراپنے دل میں محسوس کرتے…!!شہادت: خلیفۂ دوم امیرالمؤمنین حضرت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ سن ۲۳ہجری میں جب حجِ بیت اللہ سے واپسی پرمکہ سے مدینہ کی جانب محوِسفرتھے ٗراستے میں ایک جگہ اپنے اونٹ کوبٹھایا،اورزمین پربیٹھ کراپنے ہاتھوں سے سنگریزوں کواِدھراُدھرہٹاتے ہوئے آرام کیلئے کچھ جگہ بنائی …اورپھروہاں اپنی چادربچھاکراس پرلیٹ گئے،جب نگاہ آسمان کی جانب اٹھی توفوراًہی دونوں ہاتھ بھی آسمان کی جانب بلندہوگئے…تب اپنے رب سے مناجات کرتے ہوئے یوں دعاء کی :اَللّھُمَّ کَبُرَتْ سِنِّي ، وَضَعُفَتْ قُوَّتِي ، وَانتَشَرَتْ رَعِیَّتِي ، فَاقبِضنِي اِلَیکَ…یعنی’’اے اللہ!اب میری عمرزیادہ ہوگئی ہے ، قوت بھی