اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
وفات: خلیفۂ او ل حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کادورِخلافت مختصر ٗلیکن انتہائی اہم تھا،لہٰذااس نازک ترین دورمیںانتہائی جرأتمندانہ اورفیصلہ کن قسم کے فوری اقدامات کی اشدضروری تھی کہ جن پرآئندہ ہمیشہ کیلئے اُمت کی بقاء کاانحصارتھا۔ چنانچہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اس موقع پرصدق واخلاص ٗدینی بصیرت ٗفہم وفراست ٗ عزم واستقامت ٗاوربے مثال ایمانی جرأت کامظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی قابلِ تحسین اوردوررس قسم کے اقدامات کئے ، تمام فتنوں کاقلع قمع کیا،یہی وجہ ہے کہ تاریخِ اسلام میں ان کانام ہمیشہ روشن ٗاوران کاکردارہمیشہ ناقابلِ فراموش رہے گا۔ اسی کیفیت میںتقریباًستائیس ماہ تک امت کی قیاد ت کافریضہ بحسن وخوبی انجام دینے کے بعدآخرایک بارجب شدیدسردی کاموسم چل رہاتھا، تب اس ٹھنڈے موسم سے متأثرہونے کے نتیجے میںان کی طبیعت ناسازہوگئی، مرض شدت اختیارکرتاگیا۔ اسی کیفیت میں انہوں نے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مشاورت کے بعد حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کواپناجانشین مقررکیا۔ اپنی بیٹی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکووصیت کی کہ ’’مجھے پرانے کپڑوں میں کفنانا،کیونکہ نئے کپڑے پہننے کے مستحق زندہ لوگ ہیں‘‘۔ اورپھراس مختصرعلالت کے بعد۲۲/جمادیٰ الثانیہ بروزِپیر ٗ سن ۱۳ہجری ٗ تریسٹھ برس کی عمرمیں اس دنیائے فانی سے کوچ کرتے ہوئے اپنے اللہ سے جاملے۔ بوقتِ انتقال زبان پر آخری الفاظ یہ تھے :(تَوَفَّنِي مُسْلِماً وَّ أَلحِقْنِي بِالصَّالِحِینَ) یعنی:’’اے میرے رب! مجھے مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دینا، اورمرنے کے بعد