اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حضرت مُعاذبن جبل رضی اللہ عنہ: مکہ شہرمیں دینِ اسلام کاسورج طلوع ہونا مکہ شہرمیں جب دینِ اسلام کاسورج طلوع ہوا ٗاوراللہ عزوجل کی جانب سے رسول اللہ ﷺ کوتمام دنیائے انسانیت کیلئے رہبرورہنماکی حیثیت سے مبعوث فرمایاگیا…تب مکہ سے بہت دورمدینہ (جسے اُس دورمیں یثرب کہاجاتاتھا)میںمشہورومعروف خاندان ’’بنوسَلَمَہ‘‘سے تعلق رکھنے والا معاذبن جبل نامی یہ شخص بالکل ہی نوجوان تھا،اپنے ہم عمرنوجوانوں میں اسے اپنی فہم وفراست ٗ فصاحت وبلاغت ٗ قوتِ بیان ٗ نیزجرأت وشجاعت کے لحاظ سے منفرداورممتازمقام ومرتبہ حاصل تھا،مزیدیہ کہ اس کے سراپااوررنگ وروپ میں فطری طورپرکچھ ایسی کشش تھی کہ جس کی وجہ سے اس معاشرے میں اس کی شخصیت مزیداہمیت اختیارکرگئی تھی،گویا یہ ہردلعزیزقسم کانوجوان تھا۔ یہ تقریباًاُن دنوں کی بات ہے کہ جب دعوتِ حق کے سلسلے میں رسول اللہﷺکی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں نبوت کے گیارہویں سال حج کے موقع پرمنیٰ میں ’’یثرب‘‘یعنی مدینہ سے تعلق رکھنے والے چھ افرادمشرف باسلام ہوئے تھے،اورپھراس کے اگلے سال یعنی نبوت کے بارہویں سال حج کے موقع پرمنیٰ میں ہی آپؐ کی دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے مدینہ سے تعلق رکھنے والے بارہ افرادنے رسول اللہﷺکے ساتھ خفیہ ملاقات کی تھی،نیز اس موقع پرانہوں نے آپؐ کے دستِ مبارک پربیعت بھی کی تھی ،جسے بیعتِ عقبہ اُولیٰ کہاجاتاہے۔ اس موقع پرانہوں نے گذارش کی تھی کہ ’’اے اللہ کے رسول!آپ اپنے ساتھیوں میں سے کسی کوہمارے ساتھ مدینہ روانہ فرمائیے…تاکہ وہ وہاں ہمیں اللہ کے دین کی تعلیم دے