اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…غزوۂ مُؤتہ: حضرت خالدبن ولیدرضی اللہ عنہ قبولِ اسلام سے قبل ہمیشہ مشرکینِ مکہ کے لشکرمیں شامل رہتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف بڑی کارروائیوں میں ملوث رہے تھے…لیکن اب قبولِ اسلام کے بعدان کے دل کی دنیایکسربدل چکی تھی،اب کفروشرک اورمسلمانوں کے خلاف نفرت وعداوت کی بجائے ان کی زندگی کاہرگوشہ ایمان کے نورسے جگمگانے لگاتھا…اب اس نئی اوربدلی ہوئی زندگی میں ٗان کے قبولِ اسلام کے محض دوماہ بعدہی …قانونِ قدرت کے عین مطابق…ایک بہت ہی بڑی آزمائش ان کے سامنے آکھڑی ہوئی۔ ہوایہ کہ ۶ھمیں مسلمانوں اورمشرکینِ مکہ کے مابین ’’صلحِ حدیبیہ ‘‘کے نام سے جومشہور تاریخی معاہدہ طے پایاتھا ٗاس کے نتیجے میں رسول اللہﷺ اورتمام مسلمانوں کومشرکینِ مکہ کی جانب سے جب قدرے بے فکری نصیب ہوئی تھی ،تب اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپﷺنے دعوتِ اسلام کے اس مبارک سلسلے کومزیدوسعت دینے کافیصلہ فرمایاتھا،اسی سلسلے میں ان دنوں مختلف فرمانرواؤں ٗ حکمرانوں ٗ امراء وسلاطین ٗ اوروالیانِ ریاست کے نام خطوط ارسال کئے گئے تھے جن میں انہیں دینِ برحق قبول کرنے کی دعوت ------------------------------ باقی ازحاشیہ صفحہ گذشتہ: (۲)حضرت عمروبن العاص رضی اللہ عنہ بعدمیں خلیفۂ دوم حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِخلافت میں عظیم ترین سپہ سالاراور’’فاتحِ مصر‘‘کی حیثیت سے معروف ہوئے۔ان تینوں حضرات یعنی خالدبن ولید،عثمان بن طلحہ اورعمروبن العاص رضی اللہ عنہم أجمعین کی شخصیت میں جوبڑی خوبیاں اوربے مثال صلاحیتیں نمایاں تھیں ، نیزمکہ شہرمیں ان کی جوبڑی حیثیت اوراہمیت تھی…اسی چیزکے پیشِ نظررسول اللہ ﷺنے ان کی مدینہ آمداورپھرقبولِ اسلام کے موقع پریہ یادگارالفاظ ارشادفرمائے تھے ’’آج قریشِ مکہ نے اپنے بہترین جگرگوشے میرے حوالے کردئیے ہیں‘‘۔