اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسلامی ریاست کی حدودقوقازاورکوہِ قاف تک جاپہنچیں۔ خلیفۂ دوم کے زمانے میں روئے زمین کی عظیم ترین قوت سلطنتِ فارس کااگرچہ خاتمہ ہوچکاتھا،البتہ وہاں کامفرورفرمانروا ’’یزدگرد‘‘اب بھی مسلسل اِدھراُدھربھاگ دوڑ میں مشغول تھا،اسے جب موقع ملتاوہ مسلمانوں کے خلاف کوئی نہ کوئی کارروائی کردیتا…یوں وقتاًفوقتاًچھوٹی بڑی مختلف چھڑپوں کی نوبت آتی رہتی تھی ،آخراب خلیفہ ٔ سوم کے زمانے میں ’’مرو‘‘کے مقام پرایک چھڑپ کے دوران وہ ماراگیا…یوں مسلمانوں کے ہاتھوں فارس کی فتح کی اب تکمیل ہوگئی۔(۱)(۳)بحری فوج: فوجی خدمات کے شعبے میں سب سے اہم ٗ نمایاں ٗ اوریادگاراقدام بحری فوج کاقیام تھا،دراصل عظیم الشان فتوحات کے نتیجے میں اسلامی ریاست کی حدودبہت دوردرازتک پھیل چکی تھیں ، اب ان کی حفاظت بھی ایک بہت بڑی ذمہ داری تھی ،رومی فوج اگرچہ بہت بڑے پیمانے پرمسلمانوں کے ہاتھوں بدترین شکست سے دوچارہوچکی تھی…تاہم اب بھی رومیوں کوجب اورجہاں موقع ملتاوہ مسلمانوں کے خلاف جارحیت کاارتکاب کرتے رہتے تھے،اکثران کی یہ اشتعال انگیزیاں دوردرازکے علاقوں میں سمندری راستے سے ہواکرتی تھیں۔ اس چیزکے سدِباب کیلئے خلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ’’بحری فوج‘‘تیارکی ۔ یوں تاریخِ اسلام میں پہلی باربحری فوج کاقیام عمل میں آیا،جس کی وجہ سے اب خشکی سے نکل کرسمندرکی وسعتوں پربھی مسلمانوں کی بالادستی قائم ہوگئی،اسی بحری فوج ------------------------------ (۱) ’’مرو‘‘ (بروزن: عَمرو) موجودہ ترکمانستان کاشہرہے۔