اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اکثریوں کہاکرتے تھے : لَوسَخِرْتُ مِن کَلبٍ لَخَشِیتُ أن أُحَوَّلَ کَلباً… یعنی’’میں تواس خوف سے کبھی کسی کتے کامذاق بھی نہیں اُڑاتا ٗ کہ کہیں اس کی پاداش میں خودمجھے بھی کتاہی نہ بنادیاجائے…‘‘(۱) مقصدیہ کہ کتاخوداپنی مرضی سے توکتانہیں بنا…لہٰذااگرمیں اس کامذاق اڑاؤں ،اوراسے طعنہ دوں…توکہیں اللہ کی طرف سے ایسانہوکہ بطورِسزامجھے بھی کتابنادیاجائے۔٭…وفات: حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے ’’کوفہ‘‘کے باشندوں کی دینی تعلیم وتربیت کی غرض سے کافی عرصہ وہاں گذارا،اورپھرخلیفۂ سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں وہاں سے واپس مدینہ چلے آئے،جہاں رفتہ رفتہ عمرمیں اضافے کے ساتھ ان کی طبیعت ناسازرہنے لگی۔ انہی دنوں جب طبیعت کافی زیادہ ناسازہوچکی تھی اوربچنے کی امیدبظاہرکم تھی…تب ایک روزخلیفۂ وقت حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کیلئے آئے،اس موقع پران دونوں جلیل القدرحضرات کے مابین درجِ ذیل گفتگوہوئی: ٭…حضرت عثمانؓ: مَا تَشْکِي؟ یعنی’’اس وقت آپ کیاتکلیف محسوس کررہے ہیں؟ ٭…حضرت عبداللہ بن مسعودؓ: ذُنُوبِيْ یعنی’’بس اپنے گناہوں کی وجہ سے میں پریشان ہوں‘‘ ٭…حضرت عثمانؓ: فَمَا تَشتَھِي؟ یعنی’’توپھرآپ کیاچاہتے ہیں؟ ٭…حضرت عبداللہ بن مسعودؓ: رَحمَۃَ رَبِّي یعنی’’اپنے رب کی رحمت‘‘ ------------------------------ (۱) قرطبی،تفسیرسورۃ الحجرات،آیت:۱۱۔ یاأیہاالذین آمنوا لایسخرقوم من قوم…